جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں میں حکومت کی جانب سے کئی دہائیوں قبل کسانوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے مختلف نہروں کی تعمیر کی گئی تھی جن میں بجبہاڑہ کی ڈیڈّی کنال سر فہرست ہے۔ مذکورہ نہریں اُن بالائی علاقوں کے لئے بنائی گئی تھیں، جن علاقوں کے رہایش پزیر لوگوں کو پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتا تھا، تاہم انتظامیہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کسانوں اور باغ مالکان کو سیراب نہیں کر پا رہے ہیں۔
بجبہاڑہ سے محض 11 کلو میٹر کی دوری پر قائم ڈڈو مرہامہ میں، مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں کسانوں کی زمین کو سیراب کرنے کی غرض سے مشہور آبپاشی نہر ڈڈی کنال تعمیر کی گئی تھی، لیکن مذکورہ نہر زیادہ تر ناکارہ ہی رہتی ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں اور باغ مالکان کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نہر کا پانی سال بھر جاری رہنا چاہئے۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر میں جب دھان کی فصل لگانے کا سیزن شروع ہوتا ہے، یا باغات کو آبپاشی کی سہولیت درکار ہوتی ہے، اُس وقت آبپاشی کی سہولیت میسر نہ ہونے سے اُنہیں کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
لوگوں نے محکمہ اریگیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نہر پر تعمیر کرنے کی غرض سے محکمہ نے آج تک کروڑوں روپے صرف کیا ہے، لیکن اُس کے باوجود کسانوں کو اپنی زراعت کو سیراب کرنے میں کئی دقعتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ نہر کے دونوں اطرف باندھ خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے اور متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔