اننت ناگ:وادی کشمیر کو نہ صرف قدرتی خوبصورتی سے شہرت حاصل ہے بلکہ یہاں کی مہمان نوازی، مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کی مثال پوری دنیا میں پیش کی جاتی ہے۔ تاہم نامساعد حالات و دیگر کئی وجوہات کے سبب کشمیر اکثر سُرخیوں میں ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کشمیر کی منفی تشہیر کرنے میں اب بالی ووڈ بھی پیچھے نہیں ہے جس کی مثال حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم 'دی کشمیر فائلز' سے ملتی ہے۔ The natural beauty of Kashmir Valley
کشمیر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے اور بڑے پردے پر کشمیر کے اصلی اور حَسین پہلوؤں کو نظر انداز کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ملکی و بین الاقوامی سطح پر وادی کشمیر منفی اور غلط شبیہ کا شکار ہو رہا ہے۔ حالانکہ کشمیر فائلز یہاں کے حالات و واقعات پر مبنی پہلی فلم نہیں ہے۔ سنہ 2020 میں ودھو ونود چوپڑا کی فلم 'شکارا' کی بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔ فلم کی رلیز کو روکنے کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی بھی دائر کی گئی تھی اور کہا گیا کہ فلم تعصب پر مبنی ہے اور اس میں فرقہ وارانہ مواد شامل ہے۔ وہیں فلم میں کشمیری مسلمانوں کو انتہائی منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
حالانکہ اس طرح کی فلموں اور نیوز ڈبیٹس(مباحثہ) کی سیاسی اور سماجی انجمنوں کی جانب سے نکتہ چینی کی جاتی ہے لیکن اس سے خاص فرق نظر نہیں آرہا۔ حالیہ دنوں کشمیری پنڈت راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد مختلف بیانات سامنے آئے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت کا ذمہ دار، کچھ حد تک کشمیر فائلز، فلم کو ٹھہرایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کی من گھڑت، حقیقت سے بعید فلموں کے پروموشن سے نفرت اور دوریاں پیدا ہوتی ہیں اور ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔' Farooq Abdullah on Kashmiri Pandit Rahul Bhatt