سرینگر:جنوبی کشمیر کے مٹن علاقہ میں اقلیتی فرقہ سکھوں اور کشمیری پنڈتوں کے درمیان کچھ روز قبل اس وقت ایک بار پھر ان بن شروع ہو گئی تھی جب مذکورہ فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ایک دوسرے پر عدالتی احکام کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ تاہم پولیس اور ضلع انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں فرقوں کو خاموش کردیا اور انہیں سپریم کورٹ کے احکامات پر قائم رہنے کو کہا گیا۔ دراصل کشمیری پنڈتوں اور سکھوں کے مابین طویل عرصہ سے زمین کے ایک پلاٹ پر تنازعہ چل رہا ہے۔ اراضی کے ایک مخصوص حصہ کو کشمیری پنڈت مارٹنڈ سوریہ مندر کی ملکیت بتاتے ہیں جب کہ گردوارہ پربندھک کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین گردوارہ کی جائیداد ہے۔
Martand Surya Temple ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کاربند ہیں، ہم سکھ برادری کے خلاف نہیں ہیں: اشوک سدھا
مارٹنڈ تیرتھ ٹرسٹ کے صدر اشوک کمار سدھا نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کاربند ہیں، ہم سکھ برادری کے خلاف نہیں ہیں۔ اشوک کمار سدھا نے کہا کہ جس روز سوشل میڈیا پر ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا اس روز گُرو پورب کا دن ہی نہیں تھا۔ Martand Surya Mandir
قابل ذکر ہے کہ سنہ 1991 میں معاملہ کی نسبت سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی جب کہ جون 1995 میں سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مارٹنڈ تیرتھ ٹرسٹ کے صدر اشوک سدھا نے کہا کہ وہ عدالتی احکامات کی مکمل تکمیل کررہے ہیں جب کہ انہوں نے الزام لگایا کہ سکھ سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ متنازعہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس پر سپریم کورٹ نے باضابطہ طور پر اپنا فیصلہ سنایا ہے، لیکن سکھ برادری سپریم کورٹ کے فیصلہ کو بالائے طاق رکھ کر خواہ مخواہ تنازعہ کھڑا کر رہ ہے۔ سدھا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق متعلقہ اراضی مارٹنڈ مندر کی جائداد ہے۔ جب کہ گردوارہ پربندھک کمیٹی کو سال میں صرف تین بڑے دنوں کے موقعوں پر مذکورہ مذہبی مقام کی اراضی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں مستقل طور پر کچھ جگہ بھی فراہم کی گئی ہے۔
اشوک سدھا نے کہا کہ وہ ہر مذہب کا احترام کرتے ہیں، لیکن سکھ برادری سپریم کورٹ کے فیصلہ کو چھوڑ کر من مانی کر رہی ہے، اور سوشل میڈیا کے ذریعہ غلط تاثرات پیش کرکے فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس روز سکھوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا اس روز گُرو پورب کا دن نہیں تھا، جب کہ ویڈیو میں گُرو پورب پر سکھوں کو روکنے کی جھوٹی تہمت لگا کر کشمیری پنڈتوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری ہر برس اپنے بڑے دن شدومد سے مناتے ہیں۔ جس دوران کسی نے انہیں نہیں روکا۔
انہوں نے کہا کہ وہ خستہ حال بیت الخلاء کی مرمت کر رہے تھے۔ جس پر سکھوں نے اعتراض کیا۔ جس کے بعد انہوں نے پُرامن احتجاج کیا، جب کہ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ انہوں نے گرو پورب منانے میں سکھوں کو روک دیا۔ سدھا نے کہا کہ وہ مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارہ پر قائم ہیں اور صدیوں سے یہاں ہر مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے تہوار میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ دیگر مذاہب کی طرح سکھ مذہب کا احترام کرتے ہیں۔ اشوک سدھا نے ضلع کے سیول اور پولیس انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موقع پر آکر دونوں فرقوں کو افہام و تفہیم اور سپریم کورٹ کے احکامات کو عملانے پر زور دیتے ہوئے معاملہ کو سلجھا دیا۔
ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملہ کو لے کر گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر گیانی راجندر سنگھ سے ردعمل جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اس معاملہ پر کچھ بھی کہنے سے انکار کیا، انہوں نے کہا کہ سکھ برادری اس معاملہ پر خاموش رہے گی۔ واضح رہے کہ 16 جولائی کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شائع کیا گیا، جس میں یہ دکھایا گیا کہ کچھ کشمیری پنڈت سکھوں کو گردوارہ گرونانک مٹن صاحب میں گرو پورب کا دن منانے سے روک رہے ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق سکھوں کو سال میں تین بڑے دن منانے کی اجازت ہے۔