جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے ایک دور افتادہ علاقہ کھٹان پورہ رین لارنو کے لوگوں کی شکایت ہے کہ علاقے میں تقریباً چالیس فیصد لوگ راشن کارڈز سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے مقامی لوگ گزشتہ کئی برس سے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت نے ایک جانب کووڈ-19 وبا کے دوران اعلان کیا تھا کہ وادی کے تمام لوگوں کو مفت راشن فراہم کیا جائے گا۔ وہیں دوسری جانب کھٹان پورہ لارنو کے چالیس فیصد لوگ راشن کارڈ نہ ہونے کے باعث مفت راشن سے محروم ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ علاقہ کافی پسماندہ ہے جبکہ یہاں کے بیشتر لوگ مزدور طبقہ سے وابستہ ہیں، جنہیں ان نازک حالات میں بھی راشن مہنگے نرخوں خریدنا پڑتا ہے۔
کھٹان پورہ لارنو کے لوگ راشن کارڈز سے محروم لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک المیہ ہے کہ مذکورہ علاقے کے مستحق افراد سرکاری اسکیموں سے محروم ہیں، جن پر سبسڈی یا رعایت دی جاتی ہے کیونکہ ان لوگوں کے پاس وہ سب چیزیں حاصل کرنے کے لئے راشن کارڈ میسر ہی نہیں ہے۔ مقامی لوگوں نے اگرچہ بارہا انتظامیہ کی توجہ اس مسئلہ کی طرف مبذول کرائی، تاہم ہر بار انہیں مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑا۔
اگرچہ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے یہ معاملہ محکمہ امورِ صارفین کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ولی محمد کی نوٹس میں لانا چاہا، تاہم مذکورہ آفیسر نے نمائندے سے بات کرنے سے معذرت کی جبکہ نمائندہ نے انہیں فون پر مسئلے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا لیکن ولی محمد نے نمائندہ کو فون پر یہ کہہ کر جانے کے لئے کہا کہ وہ کسی میٹنگ میں مصروف ہیں۔
مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے اس ضمن میں مداخلت کی اپیل کی ہے، تاکہ علاقے کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔