اننت ناگ: نوروز فارسی میں نئے سال کے آغاز کو کہا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر نوروز ایران کا قومی تہوار ہے۔ وہیں کشمیر میں بھی اس دن کی بڑی روایتی اور ثقافتی اہمیت ہے۔ اس دن کو موسم بہار کے آغاز کی علامت کے طور پر منانے کے علاوہ کشمیری لوگ خاص طور پر شیعہ برادری کے افراد اس موقع کو مذہبی جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ وادیٔ کشمیر میں موسم بہار کے اس تہوار یعنی 'نوروز' کے دن لیچ تھیراپی یعنی جونک کیڑے کے ذریعہ علاج کافی پرانی روایت رہی ہے۔ اس روز مختلف امراض میں مبتلا لوگ اپنے جسم کے مختلف حصوں پر جونک سے علاج کرواتے ہیں۔ اگرچہ 21 مارچ کو پوری دنیا میں شجرکاری کے عالمی دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔ لیکن کشمیر میں اس دن بہت سے لوگ جونک کے علاج کی قدیم روایت کو اپناتے ہیں۔ ایک روایتی طریقہ کار جہاں خون چوسنے والا کیڑے شفا دینے والا کیڑے بن جاتے ہیں۔
اس دن بڑی تعداد میں لوگ جونک کے علاج کے مختلف یونانی ہسپتالوں یا پریکٹیشنرز کے پاس جاتے ہیں،کیونکہ وادی میں عام عقیدے کے مطابق اس خاص دن کو زیادہ موثر سمجھا جاتا ہیں۔ ضلع اننت ناگ میں بھی اس پرانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اکثر لوگ آج کے دن لیچ تھیراپی کے لیے یونانی ہسپتال کا رخ کیا۔نوروز کے دن لیچ تھیراپی کے ذریعہ علاج کا رواج دراصل بہت پرانی ہے۔ بتادیں کہ جونک پانی میں تیرنے والا ایک کیڑا ہے جو خون کو چوس لیتا ہے۔ آدمی کے جسم کے کسی حصہ میں یا زخم میں فاسد خون بھر جاتا ہے تو اس فاسد مادہ کو نکلوانے کے لیے جونک لگوائی جاتی ہے، تقریباً 30 منٹ تک جونک کو جسم کے مختلف حصوں پر رکھا جاتا ہے، جس کے بعد جونک فاسد خون کو پیتا رہتا ہے۔