اردو

urdu

ETV Bharat / state

خصوصی رپورٹ: غریب بچیوں کی شادی میں کیا کیا رکاوٹیں حائل ہیں؟

ایک رپورٹ میں یہ سامنے آیا ہے کہ وادی میں لڑکیوں کی شادی نہ ہونے کی دو اہم وجوہات ہیں، ایک تو ان کے اہل خانہ کے پاس شادی کے اخراجات کا خاطرخواہ نہ ہونا اور دوسری ان کی طبیعت اور حالات کے مطابق مناسب رشتوں کا نہ ملنا ہے۔

By

Published : Mar 5, 2021, 11:00 PM IST

Updated : Mar 5, 2021, 11:06 PM IST

Late Marriages
شادی

وادی کشمیر میں غریب کنبوں سے وابستہ اور یتیم و نادار 40 ہزار سے زائد لڑکیاں بغیر شادی کے عمر کی دہلیز پار کرگئی ہیں۔ ان کی شادی نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ مالی تنگی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے ایک اسکیم شروع کی۔ اس اسکیم کے تحت لڑکیوں کو 40 ہزار روپے فراہم کیے جاتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شروع کی گئی یہ اسکیم کسی مزاق سے کم نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سماج کے غیر ضروری رسوم و رواج کو پورا کرنے کے لئے درکار کثیر رقومات کی عدم دستیابی سے غریب کنبوں کی لڑکیاں خود کشی کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔

شادی

مقامی لوگوں کے مطابق وادی کشمیر میں امیر گھرانوں کی لڑکیوں کی شادیوں پر کروڑوں روپے صرف کئے جاتے ہیں۔ شادیوں میں جہیز میں ان لڑکیوں کو موٹر، کاریں، سونے کے زیورات اور دیگر قیمتی چیزیں دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ شادی کی تقریبات میں بے جا اخراجات کیے جاتے ہیں۔ اس سے درجنوں غریب لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہوسکتے ہیں۔ لیکن معاشرے میں یہ خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ غریب بچیاں شادیوں کے انتظار میں بوڑھی ہوجاتی ہیں تو امیر بچیوں کی شادی ان کے والدین جب چاہیں کر دیتے ہیں۔

لوگوں کے مطابق کچھ لڑکیاں عمر کی حد اس لئے پار کر جاتی ہے، کیونکہ اُن کے گھر والے معیار کا رشتہ ڈھونڈنے میں اپنا اچھا خاصہ وقت برباد کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کشمیر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اس وقت نجی سکولوں میں قلیل مشاہرے پر نوکریاں کررہے ہیں، ایسے میں سرکاری نوکری والا لڑکا ڈھونڈنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے شادی کے لیے لڑکیوں کو 40 ہزار روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس لیے لاکھوں لڑکیوں نے محکمہ سوشل ویلفیئر کے مختلف دفاتر میں فارم داخل کیے لیکن ان کو کوئی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ وعدہ کاغذ تک ہی محدود ہے۔

اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ نے جب یہ معاملہ محکمہ سماجی بہبود (سوشل ویلفیئر) کے ضلع افسر ڈاکٹر فرحت کی نوٹس میں لایا، تو اُنہوں نے کہا کہ 2013 میں سٹیٹ میرج اسسٹنس اسکیم (پور گرلز سروے لسٹ) کے تحت ایک سروے عمل میں لایا گیا۔ یہ اسکیم غریب لڑکیوں کے لئے مختص رکھی گئی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس سروے لسٹ میں جس کسی لڑکی کا نام ہوگا محض وہی لڑکی اسکیم سے مستفد ہو سکتی ہے۔ اُنہوں کہا کہ لوگوں کو سب سے پہلے اس بات کی علمیت ہونی مطلوب ہے کہ کیا ان کا نام 2013 کی لسٹ میں ہے یا نہیں۔ اگر کسی کا نام اس لیسٹ میں نہیں ہوگا اس کے لئے یہ اسکیم بےکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجبہاڑہ: سڑک تعمیر نہ ہونے سے عوام پریشان

واضح رہے ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم کی سروے رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی میں فی الوقت 40 ہزار سے زائد ایسی لڑکیاں ہیں جن کی شادی کے اخراجات پورے نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شادی کی عمر پار ہو چکی ہے۔ صرف شہر سرینگر میں 20 ہزار کے قریب ایسی لڑکیاں ہیں جو شادی کی عمر کو پہنچ کر اس لئے شادی نہیں کر پا رہی ہیں کیونکہ ان کا تعلق غریب کنبوں سے ہے اور ان کے والدین ان کی شادی کے لئے درکار رقومات نہیں جمع کر پا رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح ہوا ہے کہ دور دراز علاقوں، دیہات اور گاﺅں میں ایسے ہزاروں کی تعداد میں کنبے موجود ہیں جن کے اہلخانہ اپنی بچیوں کی شادی اس لئے وقت پر نہیں کر پائے کیوںکہ شادی کے لئے درکار اخراجات نہیں ہیں۔ سماج کے غیر ضروری رسم و رواج کو پورا کرنے کے لئے درکار رقومات اور غربت و افلاس سے تنگ آکر ایسے غریب کنبوں کی لڑکیاں خود کشی پر مجبور ہو رہی ہیں۔

Last Updated : Mar 5, 2021, 11:06 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details