حلقہ انتخاب کوکرناگ اگرچہ آبی ذخائر سے مالا مال ہے، تاہم پورے حلقے کو اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو آپ کو یہاں ان سب قدرتی وسائل کے باوجود بھی کئی علاقے ایسے ملیں گے جہاں پر لوگوں کو پانی کی بوند بوند کے لئے ترسنا پڑتاہے۔
ان علاقوں میں لیوسو برنّاڈ علاقہ بھی شامل ہے۔ علاقہ کی ریایش پزیر آبادی کو پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا درپیش ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے 'جب کھانہ بدوش لوگ موسم سرما میں مذکورہ علاقہ کی پہاڑی سے ہجرت کرتے ہیں تو اُن کے مال مویشیوں کا گوبر، اور پہاڑی کی مٹی وغیرہ علاقہ میں تعمیر کی گئی پانی کی ٹینکی میں جا ملتا ہے'۔
ں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ان کا کہنا ہے 'محکمہ جل شکتی نے لیوسو علاقہ میں اگرچہ تیس سال قبل لارنو اور اس سے ملحقہ علاقوں کے رہایش پزیر لوگوں کے لئے پانی کی ٹینکی تعمیر کرائی تھی، تاہم محکمہ بغیر کسی فیلٹریشن کے مقامی آبادی کو پانی فراہم کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے علاقہ کے لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں'۔
اگرچہ کثیر آبادی کے اسرار پر محکمہ جل شکتی نے دس سال قبل علاقہ میں واٹر فیلٹریشن پلانٹ عمل میں لایا تھا، تاہم محکمہ نے مذکورہ فلٹریشن پلانٹ پر لاکھوں روپئے صرف کر کے بیکار چھوڑ دیا۔ لوگوں کے مطابق محکمہ جل شکتی نے فلٹریشن پلانٹ میں غیر معیاری مواد استعمال میں لایا، جس کی وجہ سے فلٹریشن پلانٹ میں مختلف مقامات پر چھید ہوئے ہیں، جہاں سے پانی ضائع ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اپنی پارٹی بی جے پی کی 'بی ٹیم' نہیں ہے: الطاف بخاری
وہیں جب ای ٹی وی بھارت کہ نمائدنے نے اس سلسلے میں محکمہ جل شکتی کے جونیئر انجینئر اویس احمد سے جب فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ علاقہ میں قائم فیلٹریشن پلانٹ کی صفائی ستھرائی کے حوالے سے محکمہ نے پہلے ہی اپنے عہدیداروں کو ایک تخمینہ ارسال کیا ہے، کیونکہ مذکورہ فلٹریشن پلانٹ میں کافی مقدار میں گندگی پائی گئی ہے، جس کی وجہ سے پلانٹ میں نئے سرے سے تجدید کاری کرنا مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا جیسے ہی محکمہ سے رقومات واگذار ہونگے ہم بہت جلد پلانٹ پر صفائی کا کام شروع کریں گے، تاکہ مقامی لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا ہوسکے'۔