تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے حکومتوں کے شانہ بہ بشانہ عوام بھی اپنا تعاون پیش کر رہی ہے، ستم ظریفی یہ کہ بعض افراد اپنی زمین محکمہ تعلیم کو صرف اس عوض پر فراہم کرتے ہیں کہ ان کے گھر کا کوئی فرد سرکاری نوکری پا سکے۔
ضلع اننت ناگ کے چری لارنو، کوکرناگ سے تعلق رکھنے والے محمد شفیع نے بھی محکمہ تعلیم کو 1990میں (سرکاری نوکری فراہم کرنے کے عوض) دو کنال اراضی فراہم کی تھی، تاہم محمد شفیع کا دعویٰ ہے کہ انہیں آج تک زمین کا معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا۔
محمد شفیع تین دہائیوں سے معاوضے کے منتظر محمد شفیع نے دعویٰ کیا کہ محکمہ تعلیم کو زمین فراہم کرتے وقت افسران نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ زمین فراہم کرنے کے عوض انکے گھر کے فرد کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی، تاہم ’’تیس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی نہ تو نوکری ملی اور نہ ہی معاوضہ فراہم کیا گیا۔‘‘
سال1990میں محکمہ تعلیم نے علاقہ چری میں محمد شفیع کی زمین پر پرائمیری اسکول قائم کیا تھا تب سے اسکول کی دو بار اپگریڈیشن بھی ہوئی تاہم اسکول کو زمین فراہم کرنے والے محمد شفیع کو ابھی تک معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ایس ڈی ایم کوکرناگ اویس مشتاق کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ مسئلہ صرف علاقہ چری کا ہی نہیں بلکہ متعدد علاقوں میں ایسی مثالیں موجود ہیں۔ حالانکہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی زمین مختلف محکموں کو بنا کسی عوض کے وقف کی ہیں، تاہم زمین کی قیمتیں آسمان کو چھونے کے سبب مالکان اب معاوضہ طلب کر رہے ہیں۔‘‘
ایس ڈی ایم کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ نے پہلے ہی اس حوالے سے ایک میٹنگ طلب کی ہے اور ان افراد کو معاوضہ فراہم کرنے کے حوالے سے جلد ہی کوئی لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔