اردو

urdu

ETV Bharat / state

Kishtwar Sinthan Road opened For Traffic پہلی بار سِنتھن ٹاپ چلہ کلان میں ٹریفک کیلئے بحال

پہلی بار سنتھن ٹاپ چلہ کلان کے پہلے روز کھلاسطح سمندر سے تقربیاً 13 ہزار فُٹ کی بلندی پر واقع سِنتھن ٹاپ، پیر پنچال پہاڑ کے چوٹیوں پر موجود ہے۔ اس مقام پر صوبہ کشمیر کی حد ختم ہو جاتی ہے اور یہیں سے جموں خطے کی شروعات ہوتی ہے۔ مذکورہ رابطہ سڑک ضلع اننت ناگ کو کشتواڑ سے جوڑتی ہے۔Kishtwar Sinthan Road opened For Traffic

سنتھن کشتواڑ سڑک
sintan kistwar road

By

Published : Dec 21, 2022, 9:29 PM IST

کوکرناگ:جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار اننت ناگ۔کشتواڑ شاہراہ کو موسم سرما میں بھی ٹریفک کی نقل و حمل کے لیے کُھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی شروعات چلہ کلاں کے پہلے ہی دن دیکھنے کو ملی۔سنتھن ٹاپ جنوبی ضلع اننت ناگ کے وادئے برنگ میں موجود ہے۔سطح سمندر سے تقربیاً 13 ہزار فُٹ کی بلندی پر واقع سِنتھن ٹاپ، پیر پنچال پہاڑ کے چوٹیوں پر موجود ہے۔ اس مقام پر صوبہ کشمیر کی حد ختم ہو جاتی ہے اور یہیں سے جموں خطے کی شروعات ہوتی ہے۔ مذکورہ رابطہ سڑک ضلع اننت ناگ کو کشتواڑ سے جوڑتی ہے۔Kishtwar Sinthan Road opened For Traffic

پہلی بار سِنتھن ٹاپ چلہ کلان میں ٹریفک کیلئے بحال

سنتھن ٹاپ کا کچھ حصہ جموں صوبہ کے ضلع کشتواڑ کے حدود میں آتا ہے،جبکہ اس کا کچھ حصہ وادئے کشمیر میں آجاتا ہے۔یہیں سے جموں صوبے کو کشمیر کے ساتھ جوڑنے والی متبادل سڑک گزرتی ہے، جسے کشتواڑ سنتھن روڈ کہا جاتا ہے۔ مذکورہ رابطہ سڑک ضلع اننت ناگ کو کشتواڑ سے جوڑتی ہے۔ کشتواڑ۔سِنتھن رابطہ سڑک گرمائی دارالحکومت شہر سرینگر کے ساتھ رابطے کے لیے سب سے چھوٹا راستہ ہے، لیکن پہاڑی راستہ ہونے کے باعث بھاری برفباری کے بعد مذکورہ شاہراہ سال میں محض چند ماہ ہی کُھلی رہتی تھی، جس کے نتیجے میں کشتواڑ کے لوگوں کو موسم سرما میں کئی مشکلات کا سامنا پڑتا تھا۔Snowfall in Sinthan Top

تاہم رواں برس این ایچ آئی ڈی سی ایل کی جانب سے حکومت کو شاہراہ کھلی رکھنے کی تجویز کو منظوری مل گئی ہے اور اس کام کے لیے ایک نجی کمپنی ایم سیم بابا انفراسٹرکچر پرائیویٹ لمیٹڈ کو کام سونپا گیا ہے جو پانچ سال تک سڑک کی دیکھ ریکھ کرے گی۔

ایم سیم بابا انفراسٹرکچر پرائیویٹ لمیٹڈ (EIM SIM Baba Infrastructure Pvt Ltd) اور این ایچ آئی ڈی سی ایل کے اشتراک سے مذکورہ شاہراہ پر گزشتہ کئی روز سے آپریشن جاری تھا، جو بلآخر کئی روز بعد اختتام پذیر ہوا، جس کے بعد شاہراہ پر چلنے والی مسافر بردار گاڑیوں میں سوار لوگوں نے کافی خوشی کا اظہار کیا۔Kishtwar Sinthan Road Open In Challi Kalan

مسافروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ سڑک ماہ اکتوبر یا نومبر کے مہینوں میں بھاری برفباری کے باعث ٹریفک کی نقل حمل کے لئے مسدود رہا کرتی تھی، جس کی وجہ سے انہیں بٹوٹ سے جانا پڑتا تھا اور اُس دوران انہیں دوسرے مقامات پر پہنچنے کے لئے کئی دن لگ جاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی بیمار کو جی ایم سی اننت ناگ یا سرینگر کے کسی ہسپتال پہنچانا ہوتا تھا، تو وہ وقت پر نہیں پہنچ پاتے تھے، جبکہ اس دوران کئی لوگوں کی جانیں بھی زیاں ہوگئی۔

مزید پڑھیں:Sinthan Top in Kokernag: سنتھن ٹاپ سیاحتی نقشہ سے اوجھل

مذکورہ شاہراہ پر کام کرنے والے ایم سیم بابا انفراسٹرکچر پرائیویٹ لمیٹڈ کے پروجیکٹ منیجر ارشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ وہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے سے ہی مذکورہ شاہراہ پر برف ہٹانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مین پاور ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک سے جدید قسم کی مشینری منگوائی ہے، جو کسی بھی چیلینج کا مقابلہ کرنے کے لئے دن رات تیار ہیں۔

انہوں نے نمائندے کو یقین دلایا کہ امسال کسی بھی مسافر کو شاہراہ پر کوئی بھی پریشانی نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کمپنی مذکورہ شاہراہ جو تقریباً 92 کلومیٹر پر مشتمل ہے پر دن رات نگرانی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ کے ہر تین کلومیٹر میٹر فاصلے کے بعد کسی بھی ایمرجنسی پہش آنے کے لیے مشینری تیار رکھی گئی ہے، جو ہروقت چوکس رہتی ہیں۔

انہوں نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ انہیں سیٹلائٹ فون واگزار کریں، تاکہ مستقبل میں ہر جان اور مال کو تحفظ فراہم ہو سکیں۔ واضح رہے کہ سنتھن ٹاپ اور اس کے گرد نواح میں مواصلاتی نظام کا فقدان ہے، جس کے باعث کمپنی کے پروجیکٹ منیجر نے انتظامیہ سے فوری طور سیٹلائٹ فون کا مطالبہ کیا ہے۔

این ایچ آئی ڈی سی ایل کے جنرل منیجر آر این شرما کا کہنا ہے کہ انہوں نے رواں سال لوگوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے ایک اہم اقدام اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں سنتھن پاس کئی ماہ تک ٹریفک کی آواجاہی کے لئے بند رہا کرتی تھی، جس سے شاہراہ پر چلنے والے لوگوں کو دکتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مسافروں سے سفر کرنے سے قبل شاہراہ کی صورتحال کے لیے ضلع انتظامیہ سے رجوع کرنے کی اپیل کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details