اردو

urdu

ETV Bharat / state

'بیک ٹو وولیج سوم شروع کرنے کا کیا فائدہ' - گاؤں کی اور

جموں و کشمیر میں بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ انتظامیہ نے دیہی علاقوں میں تعمیر و ترقی میں سرعت لانے کے لیے گزشتہ برس 'بیک ٹو ولیج' یعنی 'گاؤں کی اور' مہم کا آغاز کیا تھا-

جموں و کشمیر میں بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔
جموں و کشمیر میں بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔

By

Published : Sep 24, 2020, 10:48 PM IST


پہلے دو مرحلوں میں انتظامیہ نے لاکھوں تعمیراتی کام درج کرکے انکو مکمل کرنے کے وعدے کیے تھے، لیکن وادی میں لوگ مطمین نظر نہیں آرہے ہیں۔

جموں و کشمیر میں بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔

ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے دو پروگراموں کے دوران انکے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے پھر تیسرا مرحلہ شروع کرنا بے سود ہوگا۔

واضح رہے کہ بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ 2 اکتوبر کو شروع ہو کر 12 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوگا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ضلع میں بیک ٹو ولیج پروگرام کا پہلا اور دوسرا مرحلہ منعقد ہوا تھا، تب لوگوں کے مسائل ومطالبات سنے گئے جبکہ لوگوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے تمام مسائل کو ترجیحاتی بنیادوں پر حل کیا جائے گا تاہم آج تک ایسا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے اور دوسرے مرحلے کے مسائل اور شکایت کو ابھی تک ازالہ نہیں کیا گیا تو تیسرے مرحلے کی شروعات کی کیا ضرورت ہے۔

واگہامہ کے پنچایت حلقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'گذشتہ جو بیک ٹو ولیج پروگرام ہوا تھا اس میں ہم نے اپنے علاقے کے تمام مسائل افسران کے سامنے رکھے تھے۔ جسمیں ہم نے خاص طور پر سڑک، بجلی، اور پانی کا مسلہ اٹھایا تھا۔ کاموں کو مکمل کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔ لیکن ابھی تک وہ کام پورے نہیں کیے گئے۔

لوگوں کے مطابق ان کے علاقے میں بجلی کی ترسیلی لائن دور جدید میں بھی درختوں کے سہارے ہے۔علاقے میں پانی کا کافی فقدان ہے اور سڑک کی حالت بھی انتہائی ناگفتہ بہہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بابر قادری کی ہلاکت: 'تشدد متاثرین کی آواز خاموش'

لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں میں بیک ٹو ویلیج کے جو دو مراحل منعقد کئے گئے وہ صرف کاغذات تک ہی محدود رہے۔ اگرچہ لوگوں کو ان پروگراموں کے حوالے سے کافی امیدیں وابستہ تھی تاہم انتظامیہ لوگوں کے اُن مطالبات کو پورا کرنے میں کھرا نہیں اتر پائے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اُن پروگراموں میں کچھ ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے ریبن بھی کاٹے گئے، تاہم کسی بھی ترقیاتی کام کا افتتاح کرنے کے بعد اُسے پس پشت چھوڑ دیا گیا۔

لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ اگر زمینی سطح پر دیکھا جائے گا تو یہ پروگرام تو ٹھیک ہے، کیونکہ موقعہ پر ہی لوگوں کی شکایتیں سنی جاتی ہے۔ لیکن یہ پروگرام تب کامیاب رہے گا جب اُن مشکلات کو بنا کسی تاخیر کے عملی جامہ پہنایا جا ئےگا تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details