اطلاعات کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں نے ٹرک پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈرائیور کی موت ہوگئی ہے۔
ڈرائیور کی شناخت نرائن دت کے طور پر ہوئی ہے ان کا تعلق جموں کے کٹرا سے ہے۔
مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
حال ہی میں ضلع شوپیان میں تین ٹرک ڈرائیورز اور ایک سیب بیوپاری کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ دو ڈرائیور شدید طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔
اسی کے پیش نظر شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بٹھا دیے ہیں اور جو بھی کوئی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آرہے ہیں انہیں خالی واپس بھیجا جارہا ہے۔
گزشتہ دنوں جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں جو ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں'۔
پولیس سربراہ نے گزشتہ ہفتے کے روز یہاں ہمہامہ میں واقع بی ایس ایف ہیڈکوارٹر میں منعقدہ دیوالی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملوں کی تفتیش جاری ہے۔ ہمیں کچھ اہم سراغ ملے ہیں۔ یہ یہاں کی معیشت پر حملہ ہے۔ یہ لوگوں کی روزی روٹی پر حملہ ہے۔ لوگوں کی روز مرہ کی زندگی میں دخل دینے کی کارروائی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ : 'اس طرح کی کارروائیاں لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔ لوگ اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ بہت غلط بات ہے۔ ہماری تفتیش آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ہمیں معلوم ہوگیا ہے کہ ان کارروائیوں میں کون لوگ ملوث ہیں'۔
خیال رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد آج وادی میں 85ویں روز بھی بندشوں اور پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔