کشمیر میں سیاحتی شعبہ معیشت کی ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، تاہم سیاحتی مقامات پر رہنے والے عام لوگوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ضروری سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ضروری سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا
شہر آفاق پہلگام میں موجود طبی مرکز کو سیول ہسپتال کا نام تو دیا گیا ہے لیکن یہ ہسپتال نہیں بلکہ ایلوپیتھک ڈسپنسری ہے، اس ڈسپنسری کی بنیاد مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں رکھی گئی تھی۔
ڈسپنسری کی عمارت لکڑی کی ہے اور پختہ عمارت تعمیر کرنے کے بجائے اب تک کئی بار اس کی مرمت اور رنگ و روغن سے ہی کام چلایا جا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں کئی بار ڈسپنسری کا درجہ بڑھا کر ہسپتال بنانے اور نئی عمارت تعمیر کرنے کے لیے رقومات بھی فراہم کی گئیں تاہم یہ طبی مرکز سیاسی مداخلت اور آپسی رسہ کشی کا شکار ہوا ہے، نتیجتاً اس کا خمیازہ پہلگام کی عام عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔
وہیں عام لوگوں کی شکایت ہے کہ امرناتھ یاترا کے دوران ہسپتال میں ضرورت سے زیادہ سہولیات دستیاب رکھی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈسپنسری میں ہر شعبہ سے وابستہ ڈاکٹروں کوچوبیس گھنٹے تعینات کیا جاتا ہے وہیں ان دنوں یاتری بیماروں کے ساتھ ساتھ مقامی مریضوں کی طبی جانچ و ہر طرح کے ٹیسٹ بھی مفت میں کئے جاتے ہیں،
تاہم یاترا کے اختتام کے ساتھ ہی ان تمام سہولیات کو بھی ختم کیا جاتا ہے اور مقامی آبادی کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں و دیگر ضروری سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب خاص کر سردیوں میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کسی بھی ایمرجنسی کے دوران انہیں مریضوں کو ضلع یا سب ضلع ہسپتال اننت ناگ منتقل کرنا پڑتا ہے،جس دوران اب تک کئی مریضوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا ہے۔ انہوں نے سرکار سے طبی مرکز کو اپگریڈ کرکے نیا ہسپتال تعمیر کرانے کی اپیل کی ہے۔