اننت ناگ:سڑک رابطہ نہ صرف ملک کی مجموعی ترقی کے لئے بہت اہم ہے بلکہ شاہراہیں سماجی، اقتصادی اور تجارتی اکائی کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔وادی کو خطہ چناب سے جوڑنے کے لئے سنہ 1977 میں اُس وقت کے وزیر اعلی مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے کپرن دیسا روڈ کو منظوری دی تھی۔سڑک کی باضابطہ طور نشاندہی کی گئی اور اسے کپرن سے ڈوڈہ کے دیسا تک تعمیر کرنے کے لئے باضابطہ طور منصوبہ تیار کیا گیا، جس کے بعد ڈیڈی بل سے آگے 6 میٹر تک سڑک کی ہمواری بھی کی گئی۔ تاہم بعد میں مذکورہ پروجیکٹ کا کام اچانک بند کردیا گیا۔
تب سے لیکر آج تک کئی سرکاریں آئیں، لیکن کسی نے بھی اس کی طرف دھیان نہیں دیا۔ یہی وجہ ہے کہ 46 برس گزر جانے کے بعد بھی کپرن دیسا پروجیکٹ کا خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوا اور لوگ آج بھی اس رابطہ سڑک کی تعمیر کے منتظر ہیں۔ حالانکہ اس پروجیک کی سرد مہری ختم ہونے کے آثار اس وقت نظر آئے جب گذشتہ برس اس کے لئے ایک ڈی پی آر تیار کیا گیا،جس میں پروجیکٹ پر 5112.14 کروڑ کا تخمہ لگایا گیا ہے۔ سڑک کی لمبائی 35 کلو میٹر ہوگی جبکہ کپرن اور دیسا کے درمیان ٹنل کے دو ٹیوب بلترتیب 14 کلو میٹر لمبے ہونگے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل کے ممبر ڈورو ویری ناگ پیر شہباز نے کہا کہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے اس منصوبے کے بارے میں لگاتار کوششوں میں جٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں وہ مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نتن گٹکری اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملے ہیں، جہاں پر انہیں مذکورہ پروجیکٹ پر جلدی کام شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی گیی۔