اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنا ہر فرد کی ذمہ داری' - وزیراعظم نریندر مودی

اننت ناگ: بہت سی تنظیمیں اور ادارے ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ لیکن سماج کے ہر ایک فرد کو ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

environment
ماحولیات

By

Published : Jun 6, 2021, 9:44 PM IST

ہر برس پانچ جون کو عالمی یوم ماحولیات منایا جاتا ہے،۔ پانچ جون 1974کو پہلا عالمی یوم ماحولیات منایا گیا تھا۔ اس کے منانے کا اصل مقصد قدرتی ماحول کے تحفظ کے خاطر بیداری پیدا کرنا اور مختلف ماحولیاتی معاملات کو اجاگر کرنا ہے۔ تاہم آس پاس کے موحول کو دیکھ کر یہ دن منانا بے سود نظر آرہا ہے۔

ماحولیات

ماحولیاتی نظام کی بگڑتی صورتحال پر ہر فرد افسوس کرتا ہے لیکن ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر رہتا ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔

جہاں عام لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے آس پاس کے ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں وہیں سرکار بھی صفائی ستھرائی کے ماحول کو قائم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔

لوگ انتہائی اہم مقامات پر گاربیج جمع کرتے ہیں۔ کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے لیے لوگ اکثر و بیشتر، رابطہ سڑکوں یا ندی نالوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ جس سے نہ صرف آبی وسائل کو آلودہ کیا جاتا ہے بلکہ قدرتی خوبصورتی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ عمل مختلف وبائی بیماریاں پھوٹ پڑنے کا سبب بن جاتا ہے۔

ایک زمانہ میں ندی نالوں کا پانی پینے اور دیگر ضروریات کے لیے بہ آسانی استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم دور حاضر میں فضلات، کوڑا کرکٹ ندی نالوں کے حوالے کیا جاتا ہے۔ جس سے ان کا پانی زہر آلود بن چکا ہے۔

سنہ 2014 میں سوچھ بھارت مشن کا آغاز کیا گیا تھا اور اس مشن کو ملک گیر سطح پر قومی تحریک کے طور پر شروع کیا گیا تھا تاکہ ایک صاف ستھرے ملک کے وژن کو حاصل کیا جائے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے، نہ گندگی کریں گے، نہ کرنے دیں گے، نعرے کے ساتھ یہ مہم شروع کی تھی۔ تاہم چھہ سال گزر جانے کے بعد بھی زمینی سطح پر وزیر اعظم کے نعرے کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔

حد تو یہ ہے کہ میونسپلٹی حکام کی جانب سے یہاں کے منفرد اور صاف و شفاف آبی وسائل کے متصل ڈمپنگ سائٹس اور گاربیج کلیکشن سینٹرز قائم کئے گیے ہیں۔ جو ماحول کو مزید آلودہ کرنے کا سبب بن جاتا ہے اور عام لوگوں کے تئین صفائی کو لے کر براہ راست منفی پیغام پہنچ جاتا ہے۔

وہیں کھلے میں رفع حاجت کو روکنے کے لیے حکومت نے کلین انڈیا مشن کے تحت سنہ 2019 تک ملک کے تمام گھروں میں ٹائیلٹس بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم یہاں ابھی بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سہولت سے محروم ہیں جس کے سبب وہ کھلے میں رفع حاجت کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آن لائن کلاسیز میں مشکلات

وہیں جنگلوں اور مٹی کا کٹاؤ موسمی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے۔ خاص کر یہاں کے دیہی علاقوں میں آبی ذخائر جنہیں مقامی زبان میں 'سر' کے نام سے جاتا ہے ان پر ناجائز قبضے اور جنگلوں کے بے تحاشہ کٹاؤ کی وجہ سے یہاں کے ماحول کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

وہیں پالتھین اور پلاسٹک پر پابندی ہونے کے باوجود اس کا بے تحاشا استعمال جاری ہے۔ جس کی وجہ یہاں کی زرخیز زمین بنجر میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔

بہت سے ادارے اور تنظیمیں ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ لیکن ہر ایک فرد کو ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے۔ ماحول کو صاف و شفاف رکھنا ایک اخلاقی فریضہ ہے۔ حکومتوں، صعنتوں، اور سماج کے ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جانداروں کی صحت اور ماحولیات کے لیے اپنا اہم کردار ادا کریں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details