بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں و کشمیر کے نائب صدر اور اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے سابق ایم ایل سی، صوفی یوسف نے اپنے آبائی علاقے سری گفوارہ میں سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے ایک تین منزلہ شاپنگ کمپلیکس تعمیر کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ تعمیر غیر قانونی ہے کیونکہ یہ 2013 میں ہائی کورٹ کے ذریعہ جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی ہے، جس میں نالہ لدر کے دونوں کناروں پر 250 میٹر کے احاطے میں کسی بھی تعمیراتی کام پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تعمیری کام پر اعتراض کے بعد صوفی یوسف نے حکام کو متبادل زمین فراہم کرنے کی یقین دہانی کی تھی جسے انہوں نے پورا نہیں کیا۔
ضلع انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق، شاپنگ کمپلیکس مکمل ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ اس کے عوض زمین بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اچھہ بل: حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاج
صوفی یوسف اور ان کے اہل خانہ نے 2013 میں دریائے لدھر کے کنارے تعمیراتی کام پر پابندی عائد کرنے کے ہائی کورٹ کی ہدایت کے کچھ دن بعد اس شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر شروع کروائی تھی۔
ذرائع نے بتایا، 'صوفی یوسف نے 2016 کے نامساعد حالات کے دوران کمپلیکس پر ہو رہے کام میں سرعت لائی تھی۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 2016 میں عوامی احتجاج ہوا تھا لیکن اس کی آڑ میں کئی بااثر افراد نے غیر قانونی تعمیرات بھی شروع کیں۔
ضلع انتظامیہ آخر کار سال کے آخر میں جاگ اٹھی اور تعمیراتی عمل میں مداخلت کی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے صوفی یوسف کو یہ متبادل دیا کہ وہ کمپلیکس کی تحویل میں آنے والی اراضی کے بدلے کسی اور جگہ پر متبادل زمین فراہم کریں۔
ذرائع نے بتایا، 'صوفی یوسف نے اراضی کا ایک ٹکڑا پیش کیا تھا لیکن پھر یہ قابل رسائی نہیں تھا۔' ذرائع نے بتایا۔ 'معاملہ زیر التوا رہا لیکن انتظامیہ کی مداخلت کے بعد کمپلیکس کی تعمیر کو روک دیا گیا ہے۔'