اردو

urdu

ETV Bharat / state

بی جے پی رہنما نے ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی - تعمیری کام پر پابندی عائد کر دی گئی تھی

حکام کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کا جائزہ لیں گے اور اگر غیر قانونی تعمیرات ثابت ہوجاتی ہے تو جلد ہی منہدم کرنے کی کاروائی بھی کریں گے۔

ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی
ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی

By

Published : Aug 14, 2020, 10:39 PM IST

Updated : Aug 15, 2020, 12:11 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جموں و کشمیر کے نائب صدر اور اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے سابق ایم ایل سی، صوفی یوسف نے اپنے آبائی علاقے سری گفوارہ میں سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے ایک تین منزلہ شاپنگ کمپلیکس تعمیر کی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ تعمیر غیر قانونی ہے کیونکہ یہ 2013 میں ہائی کورٹ کے ذریعہ جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی ہے، جس میں نالہ لدر کے دونوں کناروں پر 250 میٹر کے احاطے میں کسی بھی تعمیراتی کام پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی

تعمیری کام پر اعتراض کے بعد صوفی یوسف نے حکام کو متبادل زمین فراہم کرنے کی یقین دہانی کی تھی جسے انہوں نے پورا نہیں کیا۔

ضلع انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق، شاپنگ کمپلیکس مکمل ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ اس کے عوض زمین بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اچھہ بل: حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاج


صوفی یوسف اور ان کے اہل خانہ نے 2013 میں دریائے لدھر کے کنارے تعمیراتی کام پر پابندی عائد کرنے کے ہائی کورٹ کی ہدایت کے کچھ دن بعد اس شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر شروع کروائی تھی۔

ذرائع نے بتایا، 'صوفی یوسف نے 2016 کے نامساعد حالات کے دوران کمپلیکس پر ہو رہے کام میں سرعت لائی تھی۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 2016 میں عوامی احتجاج ہوا تھا لیکن اس کی آڑ میں کئی بااثر افراد نے غیر قانونی تعمیرات بھی شروع کیں۔

ضلع انتظامیہ آخر کار سال کے آخر میں جاگ اٹھی اور تعمیراتی عمل میں مداخلت کی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے صوفی یوسف کو یہ متبادل دیا کہ وہ کمپلیکس کی تحویل میں آنے والی اراضی کے بدلے کسی اور جگہ پر متبادل زمین فراہم کریں۔

ذرائع نے بتایا، 'صوفی یوسف نے اراضی کا ایک ٹکڑا پیش کیا تھا لیکن پھر یہ قابل رسائی نہیں تھا۔' ذرائع نے بتایا۔ 'معاملہ زیر التوا رہا لیکن انتظامیہ کی مداخلت کے بعد کمپلیکس کی تعمیر کو روک دیا گیا ہے۔'

چونکہ گذشتہ سال 5 اگست کو حکام نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد شدید لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا، صوفی نے شاپنگ کمپلیکس پر دوبارہ تعمیر شروع کر دی۔

نہ صرف وہ اس کمپلیکس میں 12 سے زیادہ دکانیں تعمیر کرنے میں کامیاب رہے، بلکہ کمپلیکس میں ایک حصہ سرکاری بینک کے لئے بھی کرایہ پر دے دیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا، 'اس سلسلے میں کچھ عرصہ قبل اس مسئلہ کو اگرچہ ضلع انتظامیہ کی نوٹس میں لایا گیا تھا اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جب تک صوفی یوسف اس کے بدلے میں زمین فراہم نہیں کریں گے تب تک تعمیراتی کام کو روک دیا جائے گا۔ لیکن حکام کے وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔

اسی اثناء میں، ایک اور شخص نے بھی شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر شروع کر دی ہے اور کوئی بھی مداخلت کرنے والا سامنے نہیں آیا۔

اس سلسلے میں اننت ناگ کی ضلع انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے بات کی گئی، جنہوں نے تصدیق کی کہ غصب کی گئی سرکاری اراضی کے بدلے میں ابھی تک کوئی زمین مہیا نہیں کی گئی ہے۔

تحصیلدار سریگفوارہ بشیر احمد لون نے بتایا کہ صوفی یوسف کی جانب سے بدلے میں فراہم کی ہوئی زمین ناقابل رسائی ہے۔

لون نے کہا، 'میں نے ہی اس فائل پر لکھا تھا کہ تبادلہ اراضی ایسا ہونا چاہیے جو سرکار کو قابل قبول ہو اور کسی ناقابل استعمال زمین کا ٹکڑا نہ ہو۔'

وہیں اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کے کے سدھا سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں گے اور غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جائے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی ضلع انتظامیہ ان غیرقانونی تعمیرات کو لے کر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی؟

Last Updated : Aug 15, 2020, 12:11 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details