جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ کوکرناگ کے گڈول وائلو میں حکومت کے اُن سارے دعووں کی پول کھل گئی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سماجی دوری اختیار کریں، ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملائیں، بار بار صابن سے اپنا ہاتھ دھوئیں، اس کے علاوہ اور نہ جانے کیا کیا کہا گیا تھا۔ لیکن یہ سب چند روز تک ہی محدود رہا۔
گڈول وائلو میں راشن کی دکان پر ان دنوں اتنی بھیڑ جمع ہوتی ہے کہ سماجی فاصلہ کی دھجیاں اڑتی ہوئی نظر آتی ہیں، راشن کی دکان پر لوگوں کو پہلے بہت آسانی سے راشن مل جاتا تھا لیکن اب ان آن لائن اندراج ہوگا تبھی راشن ملے گا۔
علاقے میں کئی افراد کا آن لائن اندراج نہیں ہوا ہے، کئی افراد کا فنگرپرنٹ مشین سے ویریفائی نہیں ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے راشن کی دکان پر ہر روز بھیڑ جمع ہوتی ہے۔
پسماندہ علاقہ ہونے کی وجہ سے لوگ مزدوری سے وابستہ ہیں، جس کی وجہ سے ان کی انگلیاں گھس گئی ہیں۔
ایس او پیز پر عمل کیسے کریں حکومت نے ایک حکم نامہ کے مطابق لوگوں سے کہا تھا کہ ایس او پیز پر عمل کریں تاکہ اس وبائی بیماری سے محفوظ رہیں۔ لیکن حکومت صرف کاغذی گھوڑے دوڑانے میں ہی مصروفِ عمل ہیں۔
حکومت کے دعوے باتوں تک ہی محدود ہوتے ہیں جبکہ زمینی حقائق کچھ اور ہی بیان کرتے ہیں۔
وہیں ملازمین کا کہنا ہے 'انہیں پی او ایس مشینز 2 سال قبل واگذار کی گئی تھی تاکہ لوگ بایومیٹرک کا استعمال کر کے راشن حاصل کر سکیں۔ جبکہ گذشتہ ماہ قبل ہی ملازمین کو آن لائن سیل کرانے کا حکم نامہ ملا، جس کے تحت لوگوں سے انگلیوں کے نشان لئے جاتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ: لیونڈر کی کاشت، باغبانی کا متبادل بن سکتی ہے
لاک ڈاؤن کے دوران غیر مقامی مزدوروں کی آمد سے مقامی لوگ حیران
غور طلب ہے کہ ایسے حالات میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے نہ تو راشن فراہم کرانے والے ملازمین اور نہ ہی عام لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں، جس سے علاقے میں کوورنا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے۔
حلقہ انتخاب کوکرناگ کی اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ایس ڈی ایم کوکرناگ اویس مشتاق کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ 'وہ اس سلسلے میں محکمہ امور صارفین کے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ طلب کرکے کوئی ٹھوس اقدام اٹھائیں گے۔ تاکہ لوگوں کی صحت کی حفاطت کی جاسکے'۔