اردو

urdu

ETV Bharat / state

'کورونا وائرس کی صورتحال کو بھی لا اینڈ آرڈر کا معاملہ بنا دیا گیا'

نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سرکار کے پاس کوئی مربوط حکمت عملی نہیں تھی۔

By

Published : Jul 18, 2020, 8:30 PM IST

نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی


نیشل کانفرنس کے لیڈر و رکن پارلیمنٹ برائے اننت ناگ(جنوبی کشمیر) رٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ابتداء میں سرکار غفلت کی نیند سوئی ہوئی تھی۔ اس صورتحال کے دوران بھی سرکار اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں مست رہی۔

نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی

حسنین مسعودی نے کہا 'وادی میں کورونا وائرس کی صورتحال کو بھی لا ایند آرڈر کا معاملہ بنا دیا گیا۔ طبی آلات و دیگر ضروری سازو سامان خریدنے کے بجائے دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کی صورتحال کے عین مطابق برتاؤ کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کورونا وائرس کو قابو کرنے میں ناکام ہوچکی ہے'۔


انہوں نے کہا کہ 'مرکزی حکومت نے کسی مربوط حکمت عملی کو اپنائے بغیر ہی پہلے لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لانے کا حکم دیا تھا۔ ملک میں پہلا مثبت کیس سامنے آنے کے بعد سرکار تین ماہ تک غفلت کی نیند سوئی ہوئی تھی اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے قبل از وقت انتظامات نہیں کئے گئے'

انہوں نے کہا ملک میں لاکھوں جبکہ وادی میں ہزاروں غیر ریاستی مزدور و کاریگر لاک ڈاون کی وجہ سے درماندہ ہو گئے تھے جس دوران نہ صرف ان غریب افراد کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ درماندہ ہونے کے دوران سماجی دوری و دیگر احتیاطی تدابیر کا کوئی لحاظ نہیں رہا، نتیجتاً اسی غلط پالیس کے سنگین نتائج آج سامنے آرہے ہیں۔

مسعودی نے کہا کہ مرکزی سرکار نے، نمستے ٹرمپ، اور مدھیہ پردیش کے چناؤ کے چلتے پارلیمنٹ کو چار روز روز تک چلنے دیا، اس سے صاف طور پر ظاہر ہے کہ یہ ایسی صورتحال کے دوران بھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی طاق میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اقوام متحدہ کے اعلی سطحی اجلاس میں جموں و کشمیر کے معاملے کو اٹھایا


انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں کووڈ19 کے لاک ڈاون کو بھی نظم ضبط کا معاملہ بنا دیا گیا۔ طبی سہولیات و دیگر ضروری آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بدلے دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کا تسلسل قائم کیا گیا۔ عوام کو اعتماد میں لینے کے بجائے سرکاری حکمنامے کی پاسداری کی خلاف ورزی کے نام پر لوگوں کی مارپیٹ کی گئی اور انہیں پریشان کیا گیا۔ یہاں یہ بات عیاں ہے کہ دوسرے معاملات کی طرح اس بار بھی یہاں کے لوگوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا گیا۔

مسعودی نے کہا کہ یہاں ٹیسٹنگ لیبس، پی پی ای کیٹس، وینٹلیٹرس و دیگر ضروری سازو سامان کی کافی کمی ہے۔ ادھر کووڈ کیسز کی تعداد میں روزانہ بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود بھی حکومت صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کوئی بھی اقدامات اٹھانے میں ناکام نظر آرہی ہے، جس کا خمیازہ عام عوام بھگت رہی ہے۔

مسعودی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'انہوں نے، پی پی ای کیٹس، وینٹلیٹرس و دیگر ضروری آلات خریدنے کے لیے اپنے ایم پی فنڈز سے 5 کروڑ کی رقم واگزار کی تھی وہ رقم کہاں گئی، زمینی سطح پر تو کچھ بہتر یا کچھہ نیا نظر تو نہیں آرہا ہے۔ آخر وہ رقم گئی کہاں'

انہوں نے کہا کہ 'سرکار کو ازسر نو غور کرکے عوام کے ہر طبقہ کو اعتماد میں لے کر لوگوں کو کورونا وائرس کے بارے اجاگر کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ایک مہم چلانا چاہتے، تاکہ لوگ خود اس مہم کا حصہ بنیں اور ضروری طبی آلات کی فراہمی سمیت مزید ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ کو یقینی بنایا جا سکے'

یہ بھی پڑھیںراجوری میں ایل او سی پر 'پی او کے' کا ایک شخص گرفتار

ABOUT THE AUTHOR

...view details