نیشل کانفرنس کے لیڈر و رکن پارلیمنٹ برائے اننت ناگ(جنوبی کشمیر) رٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ابتداء میں سرکار غفلت کی نیند سوئی ہوئی تھی۔ اس صورتحال کے دوران بھی سرکار اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں مست رہی۔
حسنین مسعودی نے کہا 'وادی میں کورونا وائرس کی صورتحال کو بھی لا ایند آرڈر کا معاملہ بنا دیا گیا۔ طبی آلات و دیگر ضروری سازو سامان خریدنے کے بجائے دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کی صورتحال کے عین مطابق برتاؤ کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کورونا وائرس کو قابو کرنے میں ناکام ہوچکی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مرکزی حکومت نے کسی مربوط حکمت عملی کو اپنائے بغیر ہی پہلے لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لانے کا حکم دیا تھا۔ ملک میں پہلا مثبت کیس سامنے آنے کے بعد سرکار تین ماہ تک غفلت کی نیند سوئی ہوئی تھی اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے قبل از وقت انتظامات نہیں کئے گئے'
انہوں نے کہا ملک میں لاکھوں جبکہ وادی میں ہزاروں غیر ریاستی مزدور و کاریگر لاک ڈاون کی وجہ سے درماندہ ہو گئے تھے جس دوران نہ صرف ان غریب افراد کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ درماندہ ہونے کے دوران سماجی دوری و دیگر احتیاطی تدابیر کا کوئی لحاظ نہیں رہا، نتیجتاً اسی غلط پالیس کے سنگین نتائج آج سامنے آرہے ہیں۔
مسعودی نے کہا کہ مرکزی سرکار نے، نمستے ٹرمپ، اور مدھیہ پردیش کے چناؤ کے چلتے پارلیمنٹ کو چار روز روز تک چلنے دیا، اس سے صاف طور پر ظاہر ہے کہ یہ ایسی صورتحال کے دوران بھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی طاق میں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اقوام متحدہ کے اعلی سطحی اجلاس میں جموں و کشمیر کے معاملے کو اٹھایا