پی ای جے کا آغاز ستمبر 2018 میں کیا گیا تھا، جس میں زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ روپے کی انشورنس کوریج فراہم کی جاتی تھی۔
ایک رپوٹ کے مطابق آیوشمان بھارت کے تحت جاری کردہ گولڈن کارڈ اسکیم اگرچہ غریب طبقے کے لوگوں کے لئے مختص کی گئی تھی۔ لیکن ہوا اس کے برعکس ہے۔
گولڈن کارڈ غیر مستحق افراد کو دیے گئے غریب طبقے کے لوگ علاج و معالجہ کے لئے درکار رقوم نہ ہونے سے بیماریوں کی وجہ سے موت کو گلے لگانے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ تاہم مرکزی اسکیم کے تحت کسی بھی غریب مریض کے علاج و معالجہ کا خرچ سرکار برداشت کرتی اور کسی بھی پرائیویٹ یا سرکاری ہسپتال میں کارڈ ہولڈر کو تمام علاج مفت فراہم کرنا مطلوب تھا۔
تاہم وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ جنوبی ضلع کے حلقہ انتخاب کوکرناگ میں گولڈن کارڈ ایسے افراد کے پاس ہیں، جو یا تو سرکاری ملازمین ہیں اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں یا پھر سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو یہ کارڈ دیے گئے ہیں۔ ستمبر 2018 سے یہ اسکیم چالو ہے اور ایک سروے کے بعد یہ کارڈ مریضوں کو فراہم کیے گئے تھے لیکن بدقسمتی سے وادی کشمیر باالخصوص جنوبی کشمیر میں مفلوک الحال مریض آج بھی ان کارڈوں سے محروم ہیں اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: ہسپتال کے باوجود علاج نہیں
اس ضمن میں سی ایم او اننت ناگ کا کہنا ہے کہ اب تک 95 ہزار سے زائد گولڈن کارڈ فراہم کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ محکمہ کو 96 ہزار کے آس پاس مستحق افراد میں گولڈن کارڈ تقسیم کرنا مطلوب ہے۔ جبکہ سال 2011 کے اعدادوشمار کے مطابق ضلع اننت ناگ کی آبادی 11 لاکھ کے قریب تھی۔ تاہم زمینی سطح پر اگر دیکھا جائے تو بڑے بڑے عہدوں پر سرکاری دفاتر میں تعینات ہونے والے ملازمین کو گولڈن کارڈ فراہم کیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کئی غریب مفلوک الحال جو کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے، سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا ہے کہ انہیں آج تک یہ کارڈ فراہم نہیں کیا گیا اور جن غریب لوگوں کو گولڈن کارڈ واگذار کئے گئے، انہیں آج کی تاریخ تک اُس کا کوئی فائدہ نہیں پنہچا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ انہیں مالی مدد فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ کئی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں مرکز کی اس اسکیم کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں ہے۔
ای ٹی وی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گولڈن کارڈ جن افراد کو دیے گئے ہیں، وہ اس کے حقدار نہیں ہیں بلکہ کارڈ غیر مستحق افراد کو ديے گئے ہیں، ذرائع نے اس میں سروے کرنے والوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ سروے کے لئے آنگن واڑی اور آشہ ورکروں کے سپرد تھا، جنہوں نے غلط سروے کرکے غریب اور مفلوک الحال مریضوں کو لسٹ میں رکھا ہی نہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ گولڈن کارڈ سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ اس ضمن میں لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی جانچ کی جانی چاہئے کہ گولڈن کارڈ جن کو دیے گئے ہیں وہ اس کے مستحق ہیں یا نہیں یا نئے سرے سے ایسے ادارے سے سروے کرانی چاہئے جو اثر و رسوخ اور رشوت سے پاک ہو۔
واضح رہے کہ سرکاری ہیلتھ انشورنس اسکیم میں علاج و معالجے کے بیشتر اخراجات، دوائیاں، تشخیص اور اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے کے اخراجات شامل ہیں۔ یہ اسکیم آیوشمان بھارت یوجنا ای کارڈ کے ذریعہ کیش لیس ہسپتال میں خدمات فراہم کرتی ہیں جسے آپ ملک بھر کے کسی بھی ہسپتال میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات حاصل کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے اپنے پی ایم جے ای ای کارڈ دکھا کر ضروری علاج کے لئے اسپتال میں داخل ہو سکتے ہیں۔