اننت ناگ:نوے کی دہائی سے وادی میں سب سے زیادہ دھچکا یہاں کے جنگلات کو اٹھانا پڑا۔ اُس دوران وادی کے اکثر مقامات پر جنگل اسمگلر سرگرم ہوئے تھے، جنہوں نے سبز سونے کی کان کو لوٹنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں رکھی۔اگرچہ اُن کی نقیل کسنے کی غرض سے حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس میں سرکار کافی حد تک کامیاب ہوچکی ہے، تاہم شر پسند عناصر ابھی بھی مختلف طریقوں سے یہاں کی معیشت اور خوبصورتی کو ذخ پہنچانے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں رکھتے، جس کی مثال جنوبی کشمیر کے اننت ناگ کے کوکرناگ کے ڈکسم رینج کے جنگلات میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق ضلع اننت ناگ کا وسیع حصہ جنگلات کے حدود میں آتا ہے، جس میں لاکھوں کی تعداد میں ہرے بھرے جنگلاتی پیڑ آباد ہے۔ ان پیڑوں میں دیودار، کائلو اور بُدلو شامل ہیں، حالانکہ متعلقہ محکمہ کے ساتھ ساتھ دیگر محکموں کی جانب سے ہر سال پلانٹیشن ڈرائیو کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے، لیکن وہیں دوسری جانب شر پسند عناصر وادی کے اس سرمایہ کو مختلف طریقوں سے لوٹنے اور نقصان پہنچانے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک ماضی میں ہوئے نقصان کی بھرپائی بھی نہیں ہوئی ہے کہ جنگل اسمگلر دوسرے طریقے سے درختوں کا صفایا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں شر پسند عناصر سبز پیڑ کے نیچے والے حصے کو چاروں اور سے تھوڑا تھوڑا کرکے کاٹ لیتے ہیں جسے گرڈلنگ (Girdling) کہا جاتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ جب بھی کسی بڑے پیڑ کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے تو یقیناً چند ماہ بعد ہی وہ سوکھ جاتا، جبکہ کئی مقامات پر ان درختوں کے نیچے کیمیکل ڈالا جاتا ہے، نتیجتاً ایسے درخت برفباری کے ایام میں گر جاتے ہیں، جس کا فائدہ جنگل اسمگلروں کو ہوجاتا ہے۔