اردو

urdu

ETV Bharat / state

گھریلو تشدد: آئے ہے بیکسی پر رونا۔۔

گھریلو تشدد کے واقعات کا بہت کم ذکر ہوتا ہے اور اکثر و بیشتر لڑکیوں یا خواتین کو ہی صبر کرنے اور تلخیاں بھلانے کی صلاح دی جاتی ہے۔ لیکن کئی بار برداشت کی حد پار ہو جاتی ہے اور لڑکی زندگی پر موت کو ترجیح دیتی ہے۔

گھریلو تشدد: آئے ہے بیکسی پر رونا۔۔
گھریلو تشدد: آئے ہے بیکسی پر رونا۔۔

By

Published : Apr 14, 2021, 12:49 PM IST

بلا شبہ خاندان انسانی معاشرے کا ایک بنیادی اور اہم ادارہ ہے۔ خاندانی نظام کو احسن طریقہ سے چلانے کے لیے افراد خاندان کے درمیان خوشگوار تعلقات لازم و ملزوم ہیں۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات خاندان کے وجود میں آنے کا ذریعہ ہیں۔

رشتہ ازدواج میں شوہر اور بیوی کے تعلقات، جس قدر محبت، شفقت، اعتماد، ہم آہنگی کے جذبات پر استوار ہوں گے، خاندان اسی قدر خوش و خرم مضبوط اور مستحکم ہو گا۔ تاہم بدقسمتی سے معاشرے میں گھریلو تشدد یا خواتین کے ساتھ مار پیٹ ہونے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔ خواتین کا جسمانی، جنسی، نفسیاتی اور معاشی استحصال کا شکار ہونے سے نہ صرف ایک قیمتی جان کا زیاں ہوتا ہے بلکہ اس سے پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔

ضلع اننت ناگ میں گزشتہ کئی روز سے گھریلو تشدد کے مختلف واقعات سامنے آئے جس سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان واقعات میں اضافے کی شرح بڑھنے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جو پورے سماج کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان واقعات کا بہت کم ذکر ہوتا ہے اور اکثر و بیشتر لڑکیوں یا خواتین کو ہی صبر کرنے اور تلخیاں بھلانے کی صلاح دی جاتی ہے۔ لیکن کئی بار برداشت کی حد پار ہو جاتی ہے اور لڑکی زندگی پر موت کو ترجیح دیتی ہے۔

گھریلو تشدد: آئے ہے بیکسی پر رونا۔۔
25 مارچ کو ضلع اننت ناگ کے آکورا مٹن علاقے میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر تیل چھڑک کر جلا دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ الزام یہ ہے کہ سسرال والوں نے خاتون پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس کے بعد خاتون کو فوری طور پر گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ پہنچایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے اسے بہتر علاج کے لیے سری نگر ریفر کر دیا تھا۔تاہم 2 اپریل کو مذکورہ خاتون نے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں دم توڈ دیا۔
ہلاک شدہ خاتون کا ایک ویڈیو پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے جس میں خاتون نے اپنے سسرال والوں پر الزام لگایا تھا کہ اس کے شوہر اور سسرال والوں نے اس پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس کے بعد پولیس نے اس معاملے میں انڈین پینل کوڈ کے زیر دفعہ 309 کے تحت ایف آئی آر نمبر 20/21 درج کرلیا۔ آکورہ کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا تو 8 اپریل کو اننت ناگ کے بیٹنگو علاقے کی 30 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر ان کے شوہر اور سسرال والوں نے مار پیٹ کی جس کی وجہ سے مذکورہ خاتون زخمی ہو گئیں اور دوران علاج ان کی موت ہوگئی۔
وہیں، صرف دو روز گزرنے جانے کے بعد 10 اپریل کو اننت ناگ کے مومن آباد میں 30 سالہ نفیسہ نامی ایک خاتون کو اپنی سسرال میں پھانسی پر لٹکتے ہوئے پایا گیا۔ خاتون کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ خاتون نے گھریلو تشدد سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ اس کے بعد خاتون کے رشتہ داروں نے مکان کو نذر آتش کر دیا۔

اس سلسلہ میں پولیس نے فریقین کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ پولیس نے خاتون کے شوہر عاطف مسگر پر گھریلو تشدد کا معاملہ درج کرکے گرفتار کیا جبکہ خاتون کے بھائی کے خلاف مکان کو نذر آتش کرنے کے الزام میں نظر بند کر دیا۔

ایس ایس پی اننت ناگ امتیاز احمد نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یہ گھریلو تشدد کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد معاملہ کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
حقوق نسواں اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے کام کرنے والے سرکاری غیر سرکاری و مذہبی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کمزور اور بے بس محسوس نہ کریں۔
اغوا کاری، عصمت دری ، ہراسانی، کم عمری میں شادی، جائیداد کا حق چھین لینا اور لڑکیوں کو تعلیم کے نور سے محروم رکھنا آج بھی ہمارے معاشرے کے بڑا المیہ ہے۔

سماج میں روزانہ ایسے سینکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں جو شرمندگی یا کسی دباؤ کی وجہ سے سامنے نہیں آتے ہیں۔

بہر حال یہ بات واضح ہے کہ ایسے واقعات کے بعد لواحقین ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔ معاملات عدالت تک پہنچ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ملوثین کو سزا بھی ملتی ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ سماج میں اس طرح کا شعور کب بیدار ہوگا جب خواتین کے تحفظ کو ممکن بنایا جا سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details