بجبہاڑہ: یوں تو وادی کشمیر میں مغلوں کے دور اقتدار میں کئی عمارتیں اور باغات تعمیر کئے گئے ہیں، جن میں خاص طور سے شہر سرینگر کے نشاط باغ، شالیمار باغ اور جنوبی کشمیر کے تاریخی ضلع اننت ناگ میں واقع ویری ناگ باغ اور اچھ بل میں مغل باغ کے ساتھ ساتھ دوسرے کئی اہم گارڈنز سر فہرست ہیں۔ یہ باغات آج بھی سیاحوں کے توجہ کے مرکز بنے ہوئے ہیں۔ وہیں ضلع کے چنار ٹاؤن کہلانے والے بجبہاڑہ میں مغل بادشاہ شاہجہاں نے اپنے بڑے بیٹے دارا شکوہ کے لیے دارا شکوہ باغ اور پادشاہی باغ تعمیر کرائے تھے، جو نہ صرف قصبہ بجبہاڑہ کی شان میں چار چاند لگا دیتے ہیں بلکہ یہ باغات ضلع کے ساتھ ساتھ پوری وادی میں کافی مقبول ہیں۔ Dara Shikoh Foot Bridge Bijbehara
داراشکوہ باغ کے چاروں اطراف لہلہاتے چنار کے درخت اس کی خوبصورتی کو مزید نکھارنے کا کام کرتے ہیں۔ پادشاہی باغ کے مشہور ہونے کی ایک خاص وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ یہاں چار سو برس قدیم چنار کا درخت بھی موجود ہے۔ اس چنار کے درخت کی لمبائی تقریباً 70 فِٹ ہے، جب کہ اس کی موٹائی چالیس فِٹ بتائی جاتی ہے۔ Dara Shikoh Foot Bridge Bijbehara
دارا شکوہ گارڈن اور پادشاہی باغ کو جوڑنے کے لئے کئی برس قبل، اس وقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے فٹ برج بنانے کا ارادہ کیا تھا، جس کے بعد دونوں باغات کو جوڑنے کے لئے محکمہ تعمیرات عامہ نے کئی سال قبل دریائے جہلم پر فُٹ برج تعمیر کرنے کا کام شروع کیا تھا، جس کا تعمیراتی کام گزشتہ کئی سالوں سے اب تک جاری ہے، اگرچہ فٹ برج کو گارڈن تک لے جانا تھا، لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ جس برج کو بنانے میں کئی سال لگے، اسے محکمہ تعمیرات عامہ نے سڑک تک لے جاکے ادھورا ہی چھوڑ دیا۔ حالانکہ فٹ برج سے چند میٹر کے فاصلے پر ہی دوسرا پُل تعمیر کیا گیا ہے، جو کئی علاقوں کو جوڑتا ہے، تاہم یہ بات بھی عیاں ہے کہ اگر فُٹ برج کے دونوں سروں کو ان باغات کے بیچ سے نہ اٹھایا جائے گا تو مذکورہ تعمیراتی ڈھانچہ بے سود ہی ثابت ہوگا۔Foot Bridge Connects Padshahi Bagh with Dara Shikoh Bagh