اردو

urdu

By

Published : Mar 21, 2021, 10:33 PM IST

ETV Bharat / state

اکیس برس بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر

جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ واقعہ کے 21 برس گزر جانے کے بعد بھی متاثرین انصاف کے منتظر ہیں۔

Chitti Singhpora
چھٹی سنگھ پورہ

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع چھٹی سنگھ پورہ واقعہ کے 21 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں مقامی سکھوں کی جانب سے کیرتن کا اہتمام کیا گیا۔ مقامی سکھ چھٹی سنگھ پورہ گاؤں میں قائم گردوارہ پر جمع ہوئے۔

چھٹی سنگھ پورہ

اس کے دوران متاثرین نے اپنے پچھڑے عزیزوں کو یاد کیا اور ان کے سکونِ روح کے لئے خاص دعائیں کیں۔ اس موقع پر خاص لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا۔

یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تھے۔

اگرچہ کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے جاری مسلح شورش کے دوران مبینہ اجتماعی قتل کے کئی واقعات انجام دئے گیے، تاہم چھٹی سنگھ پورہ کا وہ واقعہ مسلح شورش کا ایک سیاہ ترین باب تھا۔ وہ ایک ایسا انسانیت سوز اور دل دہلانے والا واقعہ تھا جس کے صدمے سے متاثرین ابھی بھی باہر نہیں آ رہے ہیں۔

دراصل 21 اور 20 مارچ سنہ 2000 میں نامعلوم وردی پوش چند مسلح افراد نے ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو جمع ہونے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 35 سکھوں کا بے دردانہ قتل کیا۔

حالانکہ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم نے اس قتل عام کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔ تاہم اس سانحہ کے پانچ روز بعد ہی فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جنہیں چھٹی سنگھ سانحہ میں ملوث بتایا گیا تھا، لیکن بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کا قبضہ، راہگیر جائیں تو جائیں کہاں؟

وہیں علیحدگی پسند رہنماؤں نے اس واقعہ کو افسوس ناک قرار دے کر عالمی برادری کو ایسے سانحات کی تحقیقات اور ان میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا یہ ماننا تھا کہ یہ واقعہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کی ایک سازش کے تحت انجام دیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے اس قتل عام کی تحقیقات کے سلسلہ میں کئی حکم نامے بھی صادر کئے گئے۔ تاہم زمینی سطح پر اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ جس کی وجہ سے شک و شبہات کی گنجائش پیدا ہوگئی اور متاثرین کئی طرح کے خدشات سے دوچار ہو گئے۔

اکیس سال گزر جانے کے بعد بھی متاثرین کی امیدیں ٹوٹی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کو تب تک سکون نہیں ملے گا جب تک ان قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا نہ جائےگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details