اردو

urdu

ETV Bharat / state

Charcoal Making by Saw Mills not Environment Friendly آری ملز کی جانب سے بالن تیار کرنے کا عمل ماحول، عوام کش

بالن جلا کر کوئل تیار کرنے کے عمل کا تیزی سے بڑھتا رجحان جہاں آری ملز کے لیے ایک نیا اور منافع بخش کاروبار ثابت ہو رہا ہے، وہیں اس عمل سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ روزانہ بالن جلائے جانے سے اٹھنے والے دھویں کے باعث عوام خاص کر مریضوں کا سانس لینا بھی دشوار ہو رہا ہے۔

آری ملز کی جانب سے بالن تیار کرنے کا عمل ماحول، عوام کش
آری ملز کی جانب سے بالن تیار کرنے کا عمل ماحول، عوام کش

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 2, 2023, 6:12 PM IST

Updated : Nov 2, 2023, 6:22 PM IST

آری ملز کی جانب سے بالن تیار کرنے کا عمل ماحول، عوام کش

اننت ناگ (جموں کشمیر) :وادی کشمیر میں موسم سرما کی آمد سے قبل لوگ آنے والی شدید سردی کا مقابلہ کرنے کے لئے موسم خزاں سے ہی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔ لوگ دیگر ضروری اشیاء خاص کر کوئلہ تیار کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں، کیونکہ سردیوں کے موسم میں کانگڑیوں کے استعمال کے لیے کوئلہ کا استعمال وافر مقدار میں ہوتا ہے۔

دیہی علاقوں میں لوگ بالن یا پتے جلا کر کوئلہ تیار کرتے ہیں تاکہ شدید سردیوں سے قبل ہی کوئلہ کو ذخیرہ کیا جا سکے، وہیں دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں کے لوگ کوئلہ کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ وہاں کے لوگ جنگلوں سے لکڑیاں لانے کے بعد کوئلہ تیار کرکے شہری علاقوں میں فروخت کرکے اپنا روزگار چلاتے ہیں۔ تاہم گزشتہ کئی برسوں سے لکڑی کے کارخانوں، آری ملز (Saw Mills) میں کوئلہ تیار کرنے رجحان تیزے سے بڑھ رہا ہے جو فضائی آلودگی کا موجب بن رہا ہے، اور اس عمل سے کوئلہ کے کاروبار کے ساتھ، برسوں سے، وابستہ پیشہ ور افراد کی روزی روٹی بھی متاثر ہوئی ہے۔

وادی کے مختلف علاقوں خاص کر ضلع اننت ناگ کے دانتر علاقے میں موجود لکڑی کے کارخانے، آری ملز (ساملز) چلانے والے سال بھر بالن جمع رکھتے ہیں اور آج کے موسم میں بالن کو جلا کر کوئلہ تیار کرتے ہیں، جو سا ملز مالکان کے لئے نئے اور منافع بخش کاروبار کے طور پر ابھر رہا ہے، جس کے پیش نظر آری ملز کے مالکان کوئلہ تیار کرنے کی جانب تیزے سے مائل ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:Pollution in Kashmir: کشمیر میں کوئلہ تیار کرنے سے فضائی آلودگی میں اضافہ

لوگوں کے مطابق اننت ناگ کے دانتر علاقہ میں تقریباً 250 سا ملز یعنی لکڑی کے کارخانے موجود ہیں، جو بلا کسی رکاوٹ کے کوئلہ تیار کرتے ہیں۔ یہ کارخانہ دار والے موسم سرما سے قبل ہی روزانہ وافر مقدار میں بالن جلانے اور اس سے کوئلہ تیار کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ اور لکڑی کے انبار جلانے سے خارج ہونے والے دھویں سے علاقہ کے لوگوں کا سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ میں فضائی آلودگی کے سبب خاص کر دمے، چھاتی اور دیگر عارضوں میں مبتلا مریضوں اور بزرگوں کو بہت تکلیف ہو رہی ہے اور فضائی آلودگی کے باعث بعض اوقات ان مریضوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے پر مقامی آبادی مجبور ہو جا تی ہے۔ لوگوں کی شکایت ہے کہ یہ سب ضلع انتظامیہ کی ناک کے نیچے ہو رہا اس کے باوجود بھی اس معاملہ پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا جا رہا ہے۔

ماہر ماحولیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں موسم میں پنجاب میں اس طرح کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے جہاں فصل کٹائی کے بعد گھاس پھوس کو جلانے سے زبردست فضائی آلودگی پھیل رہی تھی جس کا اثر دہلی میں بھی دیکھنے کو مل رہا تھا۔ اگر وادی میں موجود بینڈ سا ملز میں کوئلہ تیار کرنے کا یہ عمل جاری رہا تو یہاں بھی پنجاب جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے، میر اشفاق، نے جب یہ معاملہ پولیوشن کنٹرول کمیٹی اننت ناگ کے ڈسٹرکٹ افسر بشیر احمد وانی کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ ’’بینڈ سا مالکان کے خلاف اس سے قبل بھی کارروائی کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کو دوبارہ شکایتیں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

Last Updated : Nov 2, 2023, 6:22 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details