اردو

urdu

ETV Bharat / state

Lumpy Skin Disease Worries Farmers لمپی اسکن بیماری پھیلنے سے مویشی پرور پریشان

سرکاری ذرائع نے بتایا جموں کشمیر میں 30 ہزار سے زائد مویشی لمپی اسکن نام کی بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ محکمہ مویشی پروری کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ویکسین کا عمل جاری ہے تاہم بیماری کے باعث کسانوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔ lumpy skin Disease in JK

لمپی اسکن بیماری پھیلنے سے مویشی پرور پریشان
لمپی اسکن بیماری پھیلنے سے مویشی پرور پریشان

By

Published : Sep 16, 2022, 5:42 PM IST

اننت ناگ: چوپاؤں میں لمپی اسکن نامی بیماری کے کیسز بڑھنے سے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مویشی پروروں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ مویشی پروروں نے محکمہ پشو پالن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’لمپی اسکن چوپاؤں میں تیزی سے پھیل رہی ہے، مویشیوں کی ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں، جبکہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔‘‘Lumpy Skin Disease in Cattle

لمپی اسکن بیماری پھیلنے سے مویشی پرور پریشان

ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے مویشی پروروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پشو پالن کی جانب سے ادویات فراہم کی جا رہی ہیں جو موثر ثابت نہیں ہو رہیں۔ وہیں محکمہ پشو پالن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس حوالہ سے ویکسینیشن ڈرائیو شروع کر دی ہے اور جلد ہی اس بیماری پر قابو پالیا جائے گا تاہم مویشی پروروں کا الزام ہے ویکسین کی ڈوز دئے جانے کے باوجود مویشی اس عارضہ میں مبتلا ہو رہے ہیں۔Lumpy Skin Disease Worries Cattle Farmers

لمپی اسکن نامی بیماری میں جانوروں کی جلد پر پھوڑے یا گٹھلیاں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور یہ نشان جانوروں کی جلد پر واضح نظر آتے ہیں۔ لمپی اسکن بنیادی طور پر ایک وائرس ہے جو وبا کی شکل میں ہی پھیلتا ہے جس سے متاثرہ جانور کی جلد پر پھوڑے نمودار ہونا شروع ہو جاتی ہیں، مویشی بخار میں مبتلا ہوتے ہیں ٹانگوں میں سوزش پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ جانور چارہ کھانا بھی چھوڑ دیتے ہیں اور وزن تیزی سے کم ہونے لگتا ہے اور جانوروں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ Cattle Farmers of JK Worries over Lumpy Skin Disease

ادھر، سرکاری ذرائع نے بتایا جموں کشمیر میں 33690 مویشی لمپی اسکن بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں، محکمہ پشو پالن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ویکسین کا عمل جاری ہے تاہم بیماری کے باعث کسانوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:ویکسین کی عدم دستیابی سے مویشی پرور پریشان

ABOUT THE AUTHOR

...view details