کووڈ 19 وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں پوری دنیا کے کاروباری اور تجارتی حلقے بُری طرح سے متاثر ہوئے، وہیں پورے ملک میں بھی اس لاک ڈاؤن کی تباہی نے ایسی چھاپ چھوڑ دی ہے جو سالہا سال یاد رکھی جائےگی۔ لاک ڈاؤن میں جموں کشمیر میں سیاحتی شعبہ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ میں واقع باٹینیکل گارڈن کو مہینوں بند کئے جانے کے بعد دوبارہ کھولے جانے پر باغ کی رونق لوٹ آئی ہے۔ یہ باٹینیکل گارڈن نہ صرف یہاں کے مقامی لوگوں کے لئے بلکہ غیر ریاستی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے بھی سیر و تفریح کا بہترین مقام تصوُّر کیا جاتا ہے۔
کوکرناگ: مہینوں بعد باٹینیکل گارڈن کی رونق لوٹی مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں نے وادی کے سیر و تفریح مقامات کو پھر سے کھولنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں نے جموں کشمیر یو ٹی انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
مقامی سیاحوں کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے لوگ گھروں میں قیدوبند تھے، اب لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں اور ان صحت افزا مقامات کی جانب اپنا رُخ کرنے لگے ہیں، جس سے نہ صرف ان باغات میں رونقیں لوٹ آئی ہیں بلکہ سیاحت سے جڑے افراد کی آمدنی بھی شروع ہو گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اسیسٹنٹ فلورکلچر آفیسر محمد آصف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چند روز قبل ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد محکمہ فلور کلچر نے وادی کے متعدد سیاحتی مراکذ کو سیاحوں کے لئے کھول دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے گذشتہ سال سے محکمہ کو لاکھوں روپئے کے نقصانات ہوئے ہیں، جس کی بھرپائی شاید ہی ممکن ہو سکے گی، آفیسر نے کوکرناگ آنے والے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے احتیاتی تدابیر پر عمل کریں تاکہ سیاح اس وبا سے محفوظ رہیں۔
محکمہ کے علاوہ کوکرناگ میں بہت سارے لوگوں کا روزگار سیاحت پر منحصر کرتا ہے، لاک ڈاؤن کے باعث وہ سارے لوگ بے روزگار ہو گئے تھے، اب دوبارہ ان میں روزگار کی امید پیدا ہو ئی ہے۔
واضح ہو کہ وادی گل پوش کے لوگوں کے لئے یہ لاک ڈاون کسی ناگہانی آفت سے کم نہیں رہا، جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ گذشتہ آٹھ مہینوں سے جاری تھا، تاہم 'یو ٹی' میں لاک ڈاون سے بھی زیادہ خراب حالات یہاں کے لوگ گذشتہ سال سے جھیل رہے ہیں۔
گذشتہ سال 5 اگست 2019 کو اچانک مرکزی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کو دئے گئے خصوصی اختیارات دفعہ 370 اور 35A کو ختم کیا گیا، جس کے بارے میں مقامی عوام نے کبھی سوچا نہیں تھا، عوامی مزاحمت کو روکنے کے لئے مرکزی حکومت نے وادی میں غیر اعلانیہ کرفیو جیسے حالات پیدا کر کے یہاں کی عوام کے اوپر سخت پہرے بٹھائے، یہ کرفیو جیسے حالات وادی میں مکمل طور پر تقریباً 6 ماہ تک جاری رہے، جس کی وجہ سے یہاں کے کاروباری اور تجارتی حلقے سڑک پر آگئے، اور ان تجارتی حلقوں کو کروڑوں روپے کے نقصان سے دو چار ہونا پڑا، غرض ہر شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا۔