بلا احمد نے ایک چھوٹے سے تالاب کو منفرد مچھلی فارم کی شکل دے کر مثال قائم کی ہے۔ یہ منفرد اور انوکھے طرز کا فارم صرف مچھلی فارم تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اب یہ ایک تفریحی مقام بن چکا ہے۔ اس لیے متصل علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد خصوصاً بچے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
40 برس کے بلال احمد خان نے سنہ 2007 میں پوسٹ گریجویشن مکمل کرکے نوکری کی تلاش شروع کی لیکن نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ اور دو بیٹیوں کی مدد سے گھر کے پاس ایک مچھلی فارم قائم کیا۔
بلال احمد کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ سینکڑوں قدرتی چشموں کی بدولت پانی کے وسائل سے مالا مال ہے۔ نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے مایوسی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی توجہ ایک بہتر کاروبار کی جانب مبذول ہوگئی۔
بلال احمد نے اپنی زرعی اراضی کے ایک چھوٹے سے حصہ کو تالاب کی شکل دے کر اسے فش فارم میں تبدیل کیا اور انہوں نے محکمہ مچھلی پالن (فشریز) کی رہنمائی میں اپنے فارم میں، کارپ فش پالنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب وہ خود ملازمت کی تلاش میں تھے لیکن آج 13 برس بعد وہ کئی افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
بلال احمد نے مزید بتایا کہ چند برس بعد ان کے ذہن میں اپنے مچھلی فارم کو بچوں کے لیے تفریحی مرکز بنانے کا خیال آیا جس کے بعد انہوں نے کولکاتہ سے پیڈل کشتاں لا کر تالاب میں بوٹنگ شروع کی اور تالاب کے گرد و نواح میں مختلف اقسام کے پھول اور سر سبز پودے لگا کر اس جگہ کو مزید دیدہ زیب بنا دیا۔