اننت ناگ (جموں و کشمیر) :جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے معروف مارٹنڈ سوریہ مندر، مٹن، میں ڈیڑھ ماہ سے جاری ’پرشوتم ماس‘ کا اختتام ہوا۔ صدیوں سے جاری یہ پوجا نہایت ہی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ اور مٹن کی سرزمین پر آج بھی - پرشوتم ماس پوجا کے دوران - ہندو، مسلم، سکھ اتحاد کی جھلک دیکھنے کو ملی۔ قابل ذکر ہے کہ مٹن میں قائم سوریہ مندر میں قریب ڈھائی برس بعد ’’پرشوتم ماس‘‘ جسے ’’بن ماس‘‘ بھی کہا جاتا ہے، کا اہتمام ہوتا ہے اور اس دوران نہ صرف مقامی بلکہ بیرون ممالک میں آباد ہندو، مارٹنڈ سوریہ مندر میں آکر اپنے فوت ہوئے رشتہ داروں اور اعزہ اقارب کا پنڈدان کرنے آتے ہیں۔
پنڈدان کی غرض مارٹنڈ مندر آئے عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ انہیں ’’یہاں کشمیر کی اس مقدس جگہ پر آکر روحانی سکون حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ مقامی لوگوں کا تعاون اور مندر میں بہم سہولیات سے کشمیر کے تئیں سبھی خدشات غلط ثابت ہوتے ہیں۔‘‘ کشمیری پنڈتوں کے مطابق مٹن کے معروف مارٹنڈ سوریہ مندر میں بان ماس تہوار میں کشمیری پنڈتوں کی خاصی تعداد شرکت کرتی ہے۔ جبکہ ملک کے مختلف حصوں سے بھی لوگ یہاں آ کر اپنے رشتہ داروں کا پنڈدان کرتے ہیں۔ اور لوگ بڑی تعداد میں آ کر یہاں پر حادثاتی یا پر اسرار حالات میں مرنے والے رشتے داروں کا پنڈ دان کرتے ہیں۔