وادی کشمیر میں بڑھتی بے روزگاری کے پیش نظر اب یہاں کے نوجوان اپنا روز گار شروع کرنے لگے ہیں جس کی تازہ مثال ضلع اننت ناگ کے شانگس علاقے سے تعلق رکھنے والے ہلال احمد کی ہے۔
ہلال احمد نے بی ٹیک کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نوکری نہ ملنے کی امید چھوڑ کر زرعی شعبے سے منسلک ہوکر اپنی زندگی کا گزر بسر شروع کیا۔ انہوں نے ایک چھوٹا گرین فارم ہاؤس قائم کرکے مختلف سبزیاں اگانے کا کام شروع کیا۔ اپنے کاروبار کوفروغ دینے کے لئے ہلال احمد نے ابتدائی مرحلہ میں آس پاس کے علاقوں کے لوگوں کو سبزیاں فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔
مانگ بڑھنے کے ساتھ ہی طارق نے اپنے فارم ہاؤس میں نہ صرف سبزیوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا بلکہ کئی بے روزگار نوجوانوں کو اپنے فارم میں روزگار کا موقعہ بھی فراہم کیا۔
بے روزگاری کے سبب انجینئر گرین فارم ہاؤس کھولنے پر مجبور
ہلال احمد کے فارم ہاؤس میں مختلف اقسام کی سبزیاں تیارکی جاتی ہیں جن میں خاص کر کھیرے، ٹماٹر، بروکلی، بینگن وغیرہ شامل ہیں۔ ان سبزیوں کی مانگ بازاروں میں ہر وقت رہتی ہے جس کی وجہ سے ان کی اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوجاتی ہے۔
ہلال کا کہنا ہے کہ نامساعد حالات اور وبائی صورتحال کی وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے کیونکہ مارکیٹ اور ہوٹلز بند رہنے کے سبب مال کی خریدو فروخت میں رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت فارم ہاوس مالکان کو مارکیٹ فراہم کرنے میں غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔ طارق نے کہا کہ اس شعبہ میں روشن مستقبل ہے کیونکہ یہ ضروریات زندگی سے منسلک ہے۔ اس لئے یہ شعبہ ریاست میں بے روزگاری کو کافی حد تک کم کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ تاہم محکمہ زراعت کو خاص کر مارکیٹنگ کے بارے میں سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ادھر چیف ایگریکلچر افسر اننت ناگ محمد اقبال خان نے کہا کہ محکمہ زراعت نے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے مختلف سرکاری اسکیمں متعارف کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں متعدد نوجوان ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ خان نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے ایک ریفریجریٹڈ وین خریدی ہے جس کے ذریعہ گرین ہاوس مالکان کو اپنی تازہ سبزیاں ملک کی کسی بھی منڈی تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔