آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع قدیم مارتند سوریہ مندر میں پوجا پاٹ منعقد کرنے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پیشرفت (پوجا پاٹ) قوانین کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ انہوں نے اس ضمن میں ضلع انتظامیہ اننت ناگ کو اس حوالے سے نوٹ بھی ارسال کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ قدیم مارتند سوریہ مندر میں منعقد کی گئی پوجا پاٹ میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی شرکت کی تھی۔ Archaeological Survey of India over Pooja in Temple
ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقے میں واقع سوریہ مندر اگر چہ آٹھویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا، تاہم کئی دہائیوں سے اس میں پوجا ارچنا نہیں کی جارہی تھی۔ گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر نے کشمیر کے ڈویژنل کمشنر پانڈورنگ کے پولے، انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار اور اننت ناگ کے ڈی سی پیوش سنگلا کے ہمراہ مندر میں نوگرہ اشٹامنگلم پوجا کی۔ ان کے علاوہ تمل ناڈو سے آئے پجاری، کشمیری پنڈت برادری کے ارکان اور بی جے پی کے لیڈران بھی موجود تھے۔ ASI Unhappy Over Pooja at Sun Temple
اس حوالے سے فون پر دہلی سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اے ایس آئی کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ ’’معمول کے مطابق اے ایس آئی کی زیر نگرانی کسی بھی ویران تاریخی عمارت میں مذہبی اجتماعات منعقد نہیں کیے جاتے۔ مذہبی اعمال کی انجام دہی کے لیے شرط ہے کہ وہاں عبادت کبھی بند نہ ہوئی ہو۔ شنکر آچاریہ مندر سرینگر، جامع مسجد سرینگر، اور فتح پور سیکری مسجد کو جب اے ایس آئی نے اپنی نگرانی میں لے لیا تھا تب وہ عبادت گاہیں آباد تھیں، ویران نہیں تھیں۔‘‘ ASI over Pooja in Temple