پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ کسی بھی طرح کے روابط کو جرم تصور کیا جائے گا: پولیس سربراہ اننت ناگ: ڈی جی پی آر آر سوین نے منگل کے روز کہا کہ آنے والے دنوں میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت کو روکنے کے لئے پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ کسی بھی طرح کے روابط یا سعی کو جرم تصور کیا جائے گا۔ اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لئے ایک میکانزم تشکیل دیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں اور ان کے سہولیت کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہیں۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے اننت ناگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کو تباہ کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی خاطر پولیس کافی قابل ہے۔ان کے مطابق سرگرم عسکریت پسند اور ان کے سہولیت کاروں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کے صفوں میں بھرتی عمل کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔جن نوجوانوں نے ملیٹینٹ صفوں میں شولیت اختیار کی ہے انہیں قومی دھارے میں واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔
آر آر سوین نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے عسکریت پسندوں کو اس طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہیں تاہم سکیورٹی ایجنسیاں ملیٹینٹوں کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی نوجوانوں کی جانیں بچانے کی خاطر جموں وکشمیر پولیس کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں نے تہیہ کر کے رکھا ہوا ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیں گی۔اس سے قبل پولیس سربراہ نے اننت ناگ میں سکیورٹی صورتحال کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران پولیس چیف کو سکیورٹی اور سراغ رساں ایجنسیوں کے مابین قریبی تال میل کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس سربراہ نے آفیسران پر زور دیا کہ وہ عوام دوست پولیسنگ کو اپنا نے پر توجہ مرکوز کریں۔انہوں نے ملیٹینسی سے متعلق واقعات کو صفر تک لانے اور قانونی کی سربلندی کو برقرار رکھنے کے منصوبوں پر بھی تفصیلی غور وغوض کیا۔
مزید پڑھیں:
مزید براں میٹنگ کے دوران پولیس اسٹیشنوں کے کام کاج اور ان کی ضروریات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں اور ان کے مدد گاروں کے خلاف چلائے جا رہے آپریشنز کے بارے میں بھی پولیس چیف کو جانکاری فراہم کی گئی۔