جموں کشمیر میں جہاں حکومت سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے۔ وہیں، زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ایک جانب حکومت مختلف منصوبوں کے تحت سیاحتی شعبے کو جاذب نظر اور منفرد بنانے کی غرض سے کروڑوں روپے صرف کرتی ہے، وہیں دوسری جانب ان سیاحتی مقامات پر کروڑوں روپے صرف ہونے کے باوجود بھی سیاح ان مقامات پر جانے سے گریز کرتے ہیں۔
ایسی ہی ایک مثال جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ کے ایک دور دراز پہاڑی علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے، جہاں محکمہ سیاحت نے کئی سال قبل سیاحوں کی سیر و تفریح اور قیام کرنے کے لیے دریائے برنگی کے کنارے بدہاڑ علاقے میں ایک پارک کے ساتھ ساتھ کئی ہٹس کی تعمیر پر کروڑوں روپے خرچ کیے، تاہم محکمہ کی عدم توجہی سے پارک چراگاہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔
پارک میں ہر طرف مویشی گھاس چرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جبکہ گوبر کے اور گندگی کے ڈھیر جمع ہونے کے سبب یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے بیٹھنے تک کی بھی جگہ میسر نہیں ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سیاحوں کا کہنا ہے کہ بدہاڑ کے مقام پر کروڑوں روپے کی لاگت سے ہٹس اور پارک تعمیر کیے گئے۔ تاہم یہاں سیاحوں کے بجائے مویشی اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں۔
محکمہ سیاحت نے بدہاڑ پارک میں کئی خوبصورت ہٹس کا قیام عمل میں لایا ہے۔ تاہم حیران کن طور پر یہ ہٹس سیاحوں کے استعمال میں نہیں ہیں بلکہ مویشیوں کو باندھنے کے کام میں لائی جاتی ہیں اور پارک میں سیاح کم اور مویشی زیادہ نظر آتے ہیں۔
مزید پڑھیں:اننت ناگ: آگنو ڈورو شاہ آباد میں پانی کی عدم دستیابی سے عوام کو مشکلات