جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں کئی ایسے علاقے آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی پوری دنیا سے الگ تھلگ ہیں، ان ہی علاقوں میں جنوبی کشمیر کے کوکرناگ کے ایک دور دراز پہاڑی علاقہ گُگناڑ بھی شامل ہے۔
مواصلاتی نظام کی ابتر حالت سے لاک ڈائون کے دوران مقامی باشندوں خصوصا طلبہ کو کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق گگناڑ میں مواصلاتی نظام پوری طرح درہم برہم ہے جس کے سبب مقامی آبادی اپنے اعزہ و اقارب سے فون پر بات کرنے سے قاصر ہیں، وہیں موبائل سگنل کمزور ہونے اور انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے سبب طلبہ کی آن لائن درس و تدریس بھی کافی حد تک متاثر ہو رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’لاک ڈائون کے دوران اگر چہ طلبہ کے لیے آن لائن درس و تدریس کا سلسلہ تقریبا پوری دنیا میں جاری ہے تاہم یہاں مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے کے سبب طلبا آن لائن پڑھائی سے بھی محروم ہیں۔‘‘
کووڈ 19 کی وبائی صورتحال سے جہاں پوری دنیا متاثر ہوئی وہیں جموں و کشمیر میں بھی اس وبائی مرض نے ایسے نقوش چھوڑے جنہیں صدیوں تک فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکومت نے گرچہ درس و تدریس کے نظام کو چلانے کے لئے آن لائن کلاسز کا اہتمام عمل میں لایا تھا، تاہم حکومت کی وہ کوشش گگناڑ جیسے دیہی اور پہاڑی علاقوں میں کوئی رنگ نہیں لا سکی جس کے چلتے ان پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر طلبہ کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ ’’کووڈ 19 کی دوسری لہر کے بیچ ہماری پڑھائی بری طرح سے متاثر ہوئی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اگرچہ درس و تدریس کے نظام کو چلانے کے لئے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن کلاسز کے احکامات صادر کئے تھے، تاہم گُگناڈ جیسے پہاڑی علاقوں میں مواصلاتی نظام کے فقدان کے باعث مقامی بچے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔