اردو

urdu

رضا کار تنظیم نے اسکولی بچوں میں سٹیشنری اور سپورٹس اشیاء تقسیم کیں

By

Published : Oct 11, 2021, 5:09 PM IST

کورونا وائرس سبب گزشتہ دو برسوں کے دوران عالمی وبا نے پوری دنیا میں کچھ ایسے نقوش چھوڑے ہیں جنہیں صدیوں تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وبا سے نمٹنے کے لئے اور عام لوگوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے اگرچہ ایک جانب مرکزی حکومت کمر بستہ ہے، وہیں دوسری جانب کئی غیر سرکاری رضاکارنہ تنظیمیں بھی عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف علاقوں میں جاکر لوگوں کو راحت پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔

رضا کار تنظیم نے اسکولی بچوں میں سٹیشنری اور سپورٹس اشیاء تقسیم کیں
رضا کار تنظیم نے اسکولی بچوں میں سٹیشنری اور سپورٹس اشیاء تقسیم کیں

جنوبی کشمیر کے کوکرناگ، اننت ناگ علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں فریمو، وائلو میں ’’کال فار ہیلپ‘‘ نامی ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم نے اسکولی بچوں میں سٹیشنری اور سپورٹس اشیاء تقسیم کیں۔

رضا کار تنظیم نے اسکولی بچوں میں سٹیشنری اور سپورٹس اشیاء تقسیم کیں

مقامی لوگوں کے علاوہ طلبہ نے بھی رضاکار تنظیم کے اس اقدام کی کافی ستائش کی۔ رضاکار تنظیم نے اشیاء کو منعقدہ ایک تقریب کے دوران تقسیم کیا، جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ ان کے والدین بھی موجود تھے۔

بچوں کی حوصلہ افزائی اور اُن کا جوش بڑھانے کے لئے تقریب کے دوران مقررین نے کوئز پروگرام کے طرز پر بچوں سے سوالات پوچھے، جن کا صحیح جواب دینے پر بچوں کی دلچسپی کو بڑھانے کی غرض سے انہیں مختلف قسم کے انعامات سے بھی نوازا گیا، جس کو دیکھتے طلبہ میں کافی جوش و خروش پایا گیا۔

اس موقع پر طلبہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طریقے کا پروگرام پہلی بار ان کے علاقے میں منعقد کیا۔ جس سے ان کو کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ کوڈ 19 کے چلتے گزشتہ دو برسوں سے وہ اپنے ہی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے، جس سے ان کی پڑھائی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اب اگرچہ کچھ عرصہ سے طلبہ کمیونٹی کلاسز شروع ہو رہے ہیں، تاہم علاقے کے رہائش پذیر لوگ مزدور طبقہ سے وابستہ ہونے کے باعث مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں، جنہیں دو وقت کی روٹی بڑی مشکل سے دستیاب ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:کوکرناگ: مرکزی وزیر مملکت نے فش فارمنگ کا معائنہ کیا

رضا کار تنظیم کے وائس چیئرمین کا کہنا ہے کہ چند روز قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر علاقے کے بچوں کا ایک پوسٹ دیکھا، جس کے بعد انہوں نے اسکول انتظامیہ سے رابطہ کرکے علاقے کے دیگر اسکولی طلبہ کی فہرست طلب کی، جس کے بعد تنظیم سے جڑے نوجوانوں نے اسکولی بچوں کو سٹیشنری فراہم کرنے کی ایک پہل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ تنظیم نے تقریباً 200 سے زائد طلبہ سٹیشنری اور دیگر کئی چیزیں تقسیم کی گئیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details