اردو

urdu

ETV Bharat / state

کوکرناگ: ’سر درد کی گولی لانے کے لیے پانچ کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے‘

یو ٹی انتظامیہ کی جانب سے جہاں آئے دن عوام کو طبی سہولیات پہنچانے کے تعلق سے بلند و بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔ وہیں، وادیء کشمیر میں ایسے بھی کچھ علاقے ہیں جہاں طبی مرکز یا اسپتال تو دور، کیمسٹ کی ایک دکان تک نہیں ہے۔

’سر درد کی گولی لانے کے لیے پانچ کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے‘
’سر درد کی گولی لانے کے لیے پانچ کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے‘

By

Published : Feb 19, 2021, 6:55 PM IST

جنوبی کشمیر میں کوکرناگ کے ایک دور دراز پہاڑی علاقہ گڑویل میں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے علاقے کے لوگ گو نا گوں مشکلات سے دوچار ہیں۔

’سر درد کی گولی لانے کے لیے پانچ کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی علاقے میں کوئی شخص بیمار پڑ جاتا ہے تو انہیں مریض کو چارپائی پر اٹھا کر کئی کلومیٹر دور لارنو پرائمری ہیلتھ سینٹر لے جانا پڑتا ہے جس کے باعث نہ صرف مریض بلکہ لوگوں کو بھی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شدیف برفباری اور سرما میں ان کی مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں کیوں کہ ’’پسماندہ علاقے میں کسی کے پاس گاڑی نہیں ہے، جس وجہ سے انہیں مریض کو کندھوں یا چارپائی پر اٹھا کر ہی اسپتال پہنچانا پڑتا ہے۔''

گڑویل علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار اس حوالے سے سیاسی لیڈران کو آگاہ کیا، تاہم سیاسی رہنما ووٹ لینے کے بعد علاقہ کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں تاحال ناکام ثابت ہوئے۔‘‘

مزید پڑھیں؛سرینگر میں پولیس پارٹی پر حملہ، دو اہلکار ہلاک

بڈگام تصادم: عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب

تقریباً آٹھ سو کنبوں پر مشتمل گڑویل میں کوئی نجی کلینک یا کیمسٹ کی دکان بھی میسر نہیں ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی سرپنچ نے دعویٰ کیا کہ ’’علاقے میں سر درد کی گولی کا ملنا بھی ناممکن ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت نے اس مسئلہ سے متعلق ضلع کے چیف میڈیکل آفیسر سے بات کی تو انہوں نے یہ کہہ کر کیمرا کے سامنے آنے سے انکار کیا کہ ’’ڈائریکٹر نے کوئی بھی بیان دینے سے منع کیا ہوا ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے محکمہ صحت کی جانب سے علاقے کا جائزہ لینے اور آبادی کے لحاظ سے میڈیکل ایڈ سنٹر قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details