امرناتھ گھپا تک پد یاترا کرنے والے دو نوجوان پہلگام (جموں و کشمیر):ملک کے مختلف حصوں سے ہر برس لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند امرناتھ یاترا کے لئے کشمیر آتے ہیں۔ اپنا طویل سفر پورا کرنے کے لئے یاتری زیادہ تر گاڑیوں کا سہارا لیتے ہیں۔ سفر کو مزید آسان بنانے کے لئے بعض یاتری بذریعہ ہوائی جہاز اپنا سفر پورا کرتے ہیں، طویل اور مشکل سفر پر نکلنے کا مقصد مذہبی عقیدہ ہوتا ہے۔ مذہبی خوش و جذبہ اور بابا برفانی کے درشن کی مراد پانے کے لئے یاتری اس طویل اور مشکل سفر پر نکلنے ہیں اور ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع امرناتھ گھپا کا درشن کرنے کے لئے دشوار گزار راستوں کو عبور کرکے اس سفر کو کسی بھی حالت میں پورا کرکے واپس لوٹ جاتے ہیں۔
مذہبی جذبہ سے سرشار اور بھولے ناتھ کی بھکتی میں مگن گچھ یاتری سفری سہولیات کو ترک کرکے یاترا کے لئے پیدل نکلتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ نوجوان یاتری پہلگام پہنچ گئے جنہوں نے اپنا طویل سفر پیدل طے کیا۔ ریاست ہریانہ سے تعلق رکھنے والے پنکج شرما اور ہرویندر نامی دو نوجوانوں نے امرناتھ یاترا کا سفر پیدل طے کیا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے نوجوانوں نے کہا کہ وہ ’’بھولے بابا کے درشن کے لئے کافی بے تاب تھے، اسی جذبہ نے پد یاترا کے لئے ابھارا۔‘‘
مزید پڑھیں:Amarnath Yatra: سائیکل کے ذریعہ امرناتھ یاترا کا سفر
ان نوجوانوں نے ریاست ہریانہ سے پہلگام تک تقریبا 800 کلو میٹر کا سفر پیدل ہی طے کیا اور انہیں یہاں تک پہنچنے میں 28 روز لگے۔ یاتریوں کا کہنا ہے کہ ’’جذبہ اور ہمت ساتھ ہو تو کوئی بھی مشکل سفر آسان لگتا ہے۔‘‘ اپنے سفر کے دوران انہوں نے یہاں تک کئی مشکل پڑاؤ کو عبور کیا تپتی گرمی اور تیز دھوپ میں بھی انہوں نے اپنے سفر کو جاری رکھا اور وہ کامیابی سے پہلگام پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پد یاترا کو امرناتھ گھپا تک جاری رکھیں گے اور شیو لنگم کا درشن کرنے کے بعد ہی وہ اپنی پد یاترا ختم کریں گے۔ پد یاترا کرنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں ’’یقین ہے کہ پد یاترا سے بھولے بابا مہربان ہونگے اور ہماری من کی مرادیں پوری ہونگی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج کے نوجوان اپنے مذہب کو بھول کر منشیات اور دیگر برائیوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں، لہذا ان کی نو جوانوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اندر مذہبی جذبات کو بڑھائیں اور عبادت کی طرف راغب ہو جائیں کیونکہ مذہب پر عمل کرنے والا اور اپنے خدا کو یاد کرنے والا صحیح راستے پر گامزن ہوتا ہے۔‘‘