مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میں واقع رہائش گاہ پر بھارتی ٹینس کے سابق اسٹار کھلاڑی اور کپتان اختر علی کا انتقال ہو گیا۔ وہ 81 برس کے تھے اور وہ لمبے عرصے سے کڈنی کی بیماری میں مبتلا تھے۔ان کی موت پر کھیل دنیا نے تعزیت پیش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق ٹینس اسٹار اختر علی گزشتہ کئی دنوں سے جنوبی کولکاتا کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ انہیں گزشتہ روز سنیچر کو پرائیویٹ ہسپتال سے گھر لایا گیا تھا اور اتوار کی دیر اختر علی انتقال چل بسے۔
ٹینس کی تاریخ کے عظیم کھلاڑی اختر علی چل بسے
بھارتی ٹینس کی تاریخ کے عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک اختر علی طویل بیماری کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔ کولکاتا کے پارک سرکس میں واقع گھر پر ان کا انتقال ہوگیا۔
بھارتی ٹینس کی تاریخ میں اختر علی کا نام بہت بڑا ہے. 1958 میں انہوں نے بھارت کی جانب سے کھیلنا شروع کیا اور 1968 تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اختر علی کو ڈیوس کپ میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا. انہوں نے بھارت کی جانب سے ڈیوس کپ میں کھیلتے ہوئے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ اختر علی نہ صرف ایک کامیاب ٹینس کھلاڑی تھے بلکہ ایک تجربہ کار کوچ بھی رہے ہیں. جن کی نگرانی میں لینڈر پیس سمیت دیگر اسٹار کھلاڑیوں کو تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔
ان کے بیٹے ذیشان علی نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بین الاقوامی ٹینس مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کی. انہوں نے بھارتی ٹینس کھلاڑیوں کو تربیت دینے کی بھی ذمہ داری سنبھالی۔ بھارت کے سابق ٹینس اسٹار اور کوچ اختر علی کے انتقال پر بھارتی ٹینس فیڈریشن نے تعزیت کی. انہوں نے کہا کہ بھارت ایک عظیم کوچ سے محروم ہو گیا۔ سابق ٹینس کھلاڑی جے دیپ مکھرجی نے کہا کہ اختر صاحب ایک کامیاب کھلاڑی اور کوچ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق ٹینس کھلاڑی نے ہر ذمہ داری کو کامیابی سے نبھانے کی کوشش کی اور اس میں انہیں کامیابی بھی ملی۔