اس ٹی 20 عالمی کپ سے پہلے اور اس کے دوران آسٹریلیا کو اپنا توازن بنائے رکھنے کا چیلنج در پیش ہوتا رہا ہے۔ ٹورنامنٹ سے پہلے اہم کھلاڑیوں کی عدم دستیابی، لگاتار 5 سیریز میں شکست، کپتان کا زخمی ہونا، کوچ پر برتری کا دباو، ٹیم سلیکشن اور فارم پر سوالیہ نشان تو تھے ہی، مزید برآں انگلینڈ سے ذلت آمیز شکست کے بعد ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے کی بھی قیاس آرائیاں ہورہی تھیں۔
لیکن اب پاکستان کے خلاف سیمی فائنل سے پہلے ٹیم نے دو ایسے میچ کھیلے ہیں کہ آخری چار میں جگہ بنانے میں ریاضی کی مدد لینے کی ضرورت نہیں پڑی۔ تاہم انگلینڈ بنام ساؤتھ افریقہ میں ایک الٹ پھیر سے بھی ان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اس سیمی فائنل میں اگرچہ اب تک غیر شکست خوردہ پاکستان فیورٹ ہو۔
کپتان آرون فنچ کے حساب سے ہم ابھی بھی ٹورنامنٹ میں زندہ ہیں۔ فنچ نے کہا کہ کرکٹ میں کہانی بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔ دس دن پہلے تک ہماری ٹیم کو کمزور کہا جارہا تھا لیکن اب ہم میچورڈ کہلائے جارہے ہیں۔ لیکن پہلے دن سے مجھے اس ٹیم پر پورا بھروسہ تھا۔ ہم روز اول سے یہ ٹورنامنٹ جیتنے آئے ہیں اور آج بھی میرا یہی یقین ہے۔
اس سال نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے دوروں پر ٹیم نے جدوجہد ضرور کی ہے لیکن ٹیم کے اندر ایک بھروسہ رہا ہے کہ عالمی کپ کے آنے تک ٹیم کو اپنا پرفارمنس بہتر کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔