پاکستانی کھلاڑی منگل کو واگہ بارڈر کے ذریعے بھارت پہنچیں گے جبکہ چین کے 40 رکنی دستے کو ان کے ملک میں پھیلے خطرناک وائرس کے سبب ویزا نہیں دیا گیا ہے۔
پاکستانی پہلوانوں کوویزا ملا چین کے پہلوان اس مقابلے میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔ پاکستان کے چار پہلوانوں سمیت چھ رکنی دستہ چمپئن شپ میں اپنا چیلنج پیش کرے گا۔
بھارتی کشتی فیڈریشن کے اسسٹنٹ سیکرٹری ونود تومر نے یہ تصدیق کی ہے۔
تومر نے بتایا کہ چین میں کورونا وائرس اس وقت عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور دنیا کا کوئی بھی ملک چینی شہریوں کو اپنے یہاں اترنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف بھارت کے سامنے مسئلہ نہیں ہے اور ہماری پہلی ترجیح کھلاڑیوں کی صحت دیکھنا ہے۔
چین میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے اب تک 1700 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور تقریبا 70 ہزار لوگ اس خطرناک وائرس سے متاثر ہیں۔
بھارت نے چین سے اپنے لوگوں کو بلا لیا ہے۔ ہندستانی حکام نے چینی ٹیم کو کورونا وائرس کے سبب ویزا دینے سے انکار کردیا ہے۔
حکومت نے چین کے لوگوں کے تمام ای ویزا منسوخ کر دیئے ہیں۔ اگرچہ چین نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارت جانے والے اس کے تمام پہلوان اور دیگر تمام عملے کا مکمل ٹیسٹ کیا گیا ہے اور تمام کورونا وائرس سے پاک ہیں ۔
لیکن حکومت نے کھلاڑیوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے مقصد سے چینی پہلوانوں کو ویزا نہیں دیا ہے۔
تومر نے کہا کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کو بھی اس بات سے پریشانی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ اب عالمی معاملہ بن چکا ہے۔ اگرچہ یہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت کے چینی پہلوانوں کو ویزا دینے سے انکار کرنے پر آئی او سی اور کشتی کی عالمی تنظیم یونائیٹڈ ورلڈ کشتی کیا قدم اٹھاتے ہیں اور مستقبل میں بھارت کو بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی سے منع کرتے ہیں یا نہیں۔
بھارت کا ویزا نہ ملنے سے چینی پہلوان تو چمپئن شپ میں حصہ نہیں لے پائیں گے لیکن پاکستان کا چھ رکنی دستہ اس میں حصہ لے گا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کھیل تعلق طویل عرصے سے منقطع ہیں اور دونوں ملک غیر ملکی زمین پر ہی کسی بین الاقوامی مقابلے میں کھیل پاتے ہیں۔
لیکن پاکستانی پہلوانوں کو بھارت کی میزبانی میں ہونے والے اس مقابلے میں حصہ لینے کے لئے ویزا مل گیا ہے۔
تومر نے بتایا کہ کئی دنوں کی غیر یقینی صورتحال کے بعد پاکستان کے پورے عملے کو ویزا فراہم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ہفتہ کو پورے پاکستانی دستے کو ویزا دے دیا گیا اور اس معاملے میں بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کے صدر ڈاکٹر نریندر دھرو بترا نے اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کے چار فری اسٹائل پہلوان، ایک کوچ اور ایک ریفری سمیت چھ رکنی دستہ چمپئن شپ میں اتر رہا ہے۔
اس طرح گزشتہ سال فروری میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندستان میں کسی کھیل چمپئن شپ میں حصہ لینے والی یہ پہلی پاکستانی ٹیم ہوگی۔
پاکستانی پہلوانوں میں محمد بلال (57 کلوگرام)، عبدالرحمان (74 کلوگرام)، طیب رضا (97 کلوگرام) اور زمان انور (125 کلوگرام) شامل ہیں۔
تومر نے بتایا کہ پاکستانی پہلوانوں کو ویزا نہ دینے سے بھارت کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا جس میں بھارتی کشتی فیڈریشن پر عالمی ادارے سے ممکنہ پابندی بھی شامل تھی اور وہ بھی اولمپکس سال میں۔
پاکستان کے پہلوان 29 سال بعد ایشیائی چمپئن شپ کا حصہ بنیں گے۔ پچھلی بار پاکستان اس چمپئن شپ میں دہلی میں 1991 میں کھیلا تھا۔ تب وہ ایک چاندی کا تمغہ کے ساتھ نویں نمبر پر رہا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد دولت مشترکہ کھیل 2010 میں بھی پاکستان نے حصہ لیا تھا۔
ایشیائی چمپئن شپ اس سال ہونے والے ٹوکیو اولمپک کے لئے درجہ بندی ٹورنامنٹ ہے اور بھارت نے اس مقابلے کی میزبانی کی پوری تیاری کر لی ہے۔
بھارت کا 30 رکنی دستہ اس میں اپنا چیلنج پیش کرے گا۔ ہندستان دو سال بعد اس مقابلے کی میزبانی کر رہا ہے۔ ہندستان نے 2017 میں اس مقابلے کی میزبانی کی تھی۔