گزشتہ برس ہونے والا ٹوکیو اولمپک، کووڈ 19 کی وجہ سے ایک برس کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا جب کہ اب اس کے آغاز میں اب صرف 200 دن باقی ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم یوہیدے سوگا نے کہا کہ 'ٹوکیو اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد وہ ہنگامی صورتحال پر غور کر رہے ہیں۔ جاپان نے کووڈ 19 کے پیش نظر کبھی بھی لاک ڈاؤن نہیں کیا۔'
جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ 'اب وقت آگیا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس کے منتظمین، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی اور جاپانی حکومت کے مختلف محکمے ٹھوس فیصلے کریں۔'
عہدیداروں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ نئے سال کے اوائل میں اولمپکس اور پیرالمپکس میں حصہ لینے والے 15 ہزار کھلاڑیوں کے جاپان پہنچنے، کھیل گاؤں، لاکھوں شائقین، میڈیا، ججز، عہدیداروں اور وی آئی پیز کی حفاظت کے تعلق سے ٹھوس منصوبے کا اعلان کریں گے جبکہ اب نیا سال شروع ہوا ہے۔
سوگا نے دوبارہ اولمپک ایوینٹ کا وعدہ کیا کہ 'یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ لوگ کورونا وائرس سے بازیاب ہوئے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی ویکسین کو جلد ہی منظوری دے دی جائے گی تاکہ ویکسینیشن کا کام مارچ کے بجائے فروری سے شروع ہوسکے۔
واضح رہے کہ جاپان میں کووڈ 19 کی وجہ سے 3400 افراد لقمۂ اجل بن گئے جبکہ نئے معاملات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔
اس دوران گزشتہ ماہ قومی نشریاتی ادارہ این ایچ کے نے ایک سروے کیا تھا جس میں 63 فیصد لوگوں نے اولمپکس ملتوی یا منسوخ کرنے کے حق میں اپنی رائے دی تھی۔
ٹوکیو اولمپکس کے سرکاری بجٹ کا تخمینہ گزشتہ ماہ 15.4 ارب ڈالر تھا جبکہ اس میں تاخیر کی وجہ سے 2.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم پچھلے سال سرکاری کھاتوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اولمپک کھیلوں کا بجٹ تقریبا 25 ارب ڈالر تک جائے گا۔
آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین یوشیرو موری نے اشارہ دیا ہے کہ 23 جولائی کو ہونے والی افتتاحی تقریب پریشانی کا باعث ہوسکتی ہے کیونکہ ہزاروں کھلاڑیوں اور عہدیداروں کو اسٹیڈیم کے آس پاس جمع ہونا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تقریب کو مختصر نہیں کیا جاسکتا کیوںکہ ٹیلی ویژن کے نشریاتی اداروں نے اس کی قیمت پہلے ہی ادا کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ افسران کو پریڈ سے ہٹایا جاسکتا ہے۔