اردو

urdu

ETV Bharat / sports

Iran Player Sara Khadem شطرنچ چیمپئن شپ میں بغیر حجاب کے اتری ایرانی کھلاڑی سارہ خادم - ایران میں حجاب مخالف احتجاج

ایران میں پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد سے شدید مظاہرے جاری ہیں۔ اب شطرنج کی کھلاڑی سارہ خادم بھی احتجاج کرنے والی خواتین کی حمایت میں بغیر حجاب کے شطرنچ کے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کررہی ہیں۔Iranian woman competes at chess tournament without hijab

Iranian woman competes at chess tournament without hijab
شطرنچ چیمپئن شپ میں بغیر حجاب کے اتری ایرانی کھلاڑی سارہ خادم

By

Published : Dec 28, 2022, 4:32 PM IST

نئی دہلی: سارہ خادم نے ایران میں حجاب کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کی حمایت کرتے ہوئے وہ بغیر حجاب کے FIDE ورلڈ ریپڈ اینڈ بلٹز شطرنج چیمپئن شپ میں شرکت کی۔ بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن 25 سے 30 دسمبر تک ریپڈ اینڈ بلٹز شطرنج چیمپئن شپ کا انعقاد کر رہی ہے جس میں سارہ شریک ہیں۔ ایران سے تعلق رکھنے والی شطرنج کی خاتون کھلاڑی سارہ خادم نے احتجاج کے طور پر حجاب کے بغیر ٹورنامنٹ میں شرکت کرکے حجاب مخالف احتجاج کی حمایت کی ہے۔ Iranian woman competes at chess tournament without hijab

بتادیں کہ ایران کی خواتین کھلاڑیوں کو اندرون اور بیرون ملک میچوں کے دوران حجاب پہننا لازمی ہے۔ لیکن ستمبر سے ایران میں حجاب مخالف مظاہروں کے بعد خواتین کھلاڑی حجاب نہ پہن کر اس احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔

سارہ خادم جنہیں سرسدات خادم الشریح کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے الماتی، قازقستان میں FIDE ورلڈ ریپڈ اینڈ بلٹز شطرنج ٹورنامنٹ میں بغیر حجاب اور اسکارف کے شرکت کی۔ ایرانی ایجنسی کی جانب سے سارہ کی ایک تصویر پوسٹ کی گئی ہے جس میں انہوں نے سر پر اسکارف باندھ رکھا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تصویر ٹورنامنٹ کے دوران کی ہے یا اس سے پہلے کی ہے۔ خادم شطرنج کی عالمی درجہ بندی میں 804ویں نمبر پر ہیں۔

سارہ نے نیوز ایجنسی رائٹرز کی طرف سے بھیجے گئے پیغام کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ سارہ سے پہلے اکتوبر میں ایرانی کوہ پیما ایلناز ریکابی نے بھی حجاب مخالف احتجاج کی حمایت کی تھی۔ ایلناز نے جنوبی کوریا میں ہونے والے ایک میچ میں سر پر اسکارف کے بغیر حصہ لیا۔

ایران میں 22 سالہ کرد لڑکی مہسا امینی پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں عوام حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مہیسا پر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔ حال ہی میں ورلڈ کپ کے دوران ایرانی فٹبال ٹیم کے کھلاڑی اپنے پہلے میچ کے دوران قومی ترانے کے دوران خاموش تھے اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے حجاب مخالف احتجاج کی حمایت میں خاموشی احتیار کی تھی۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details