نئی دہلی: نکہت زرین ایک بھارتی خاتون باکسر ہیں۔ جنہوں نے کئی برسوں کی اپنی محنت اور بلند حوصلے سے کامیابی حاصل کی اور محض 24 برس کی عمر میں ہی دنیا میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرکے بھارت کا پرچم بلند کیا۔ نکہت زرین بھارت کی پانچویں خاتون باکسر ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں بھارت کا نام روشن کیا ہے۔ نکہت زرین کو بھارتی خاتون باکسر میری کوم کے بعد دوسری خاتون باکسر کہاجاتا ہے، جنہوں نے باکسنگ کے عالمی چیمپئن شپ ٹورنامنٹ میں دو گولڈ میڈل جیتے ہیں۔ نکہت زرین کی 14 جون 1996 کو نظام آباد تلنگانہ میں ایک متوسط مسلمان گھرانے میں پیدا ئش ہوئی۔ ان کے والد محمد جمیل کرکٹ کھلاڑی رہ چکے ہیں۔ان کے والدین کی ہمیشہ سے خواہش رہی کہ ان کے چاروں بچوں میں سے کوئی ایک بچہ اس کھیل میں حصہ لے اور ان کی کوئی ایک بیٹی کچھ ایسا کارنامہ کردکھائے کہ دنیا میں ملک کا نام روشن ہو۔ کم عمری میں ہی نکہت کو باکسنگ میں شوق پیدا ہوگیا تھا۔ بچپن میں نکہت زرین کو باکسنگ کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے پہلی مرتبہ اپنے چچا کو باکسنگ کرتے دیکھا توان کے ذہن میں باکسنگ سے محبت اور دلچسپی بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا ذہن بنالیا تھا کہ وہ بڑی ہو کر باکسر بنیں گی۔
نکہت کی دلچسپی دیکھ کر ان کے والد اور چچا شمس الدین نے انہیں باکسنگ کے میدان میں قدم رکھنے کو کہا۔ اس کےلیے انہوں نے نکہت کی حوصلہ افزائی بھی خوب کی۔ نکہت کے اندر بچپن سے ہی کھیل کا شوق، جذبہ ، لگن اور توانائی بھری پڑی تھی۔ باکسنگ کی تربیت ان کے گھر سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد انہیں بہتر تربیت کے لیے وشاکھاپٹنم بھیجا گیا جہاں نکہت زرین نے عزم اور لگن کے ساتھ سخت محنت کی اور صرف ایک ہی سال کی تربیت کے بعد وہ ایک بہترین باکسر کی شکل میں ابھر کر سامنے آئیں ۔ نکہت کی ابتدائی زندگی ان کے آبائی شہر نظام آباد، تلنگانہ میں گزری ۔ انہوں اپنے گاؤں کے سرکاری پرائمری اسکول سےابتدائی تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد انہوں نے اے وی کالج حیدرآباد تلنگانہ سے بیچلر آف آرٹس مکمل کیا ہے۔ باکسنگ کی ٹریننگ کی وجہ سے ان کے لیے دونوں چیزوں کو سنبھالنا مشکل ہورہاتھا لیکن انہوں نے اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ مل کر دونوں چیزوں کو بخوبی انجام دیا۔
نکہت کے باکسنگ کیرئیر میں بہت سی رکاوٹیں پیش آئیں۔ ایک مسلمان گھرانے سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان کے خاندان اور رشتہ داروں نے اس کھیل میں ان کی دلچسپی اور شرکت کو پسند نہیں کیااور کو بےشمار تنقید وں کا سامنا کرنا پڑا۔ شارٹس پہننے ، حجاب نہ پہننے، پھر لڑکی ہوکر باکسنگ رنگ میں اترنے ، غیرمردوں کے ساتھ باکسنگ کی مشق کرنے اور نہ جانے اسی طرح کی کتنی تنقیدوں اور مخالفتوں کا سامنا نکہت کو کرنا پڑا، لیکن نکہت اس بنیاد پرست نظریے سے مسلسل لڑتی رہیں۔ ان تمام مخالفتوں کے باوجود ان کے والد نے نکہت کی ہمت ٹوٹنے نہیں دی۔ نکہت نے اپنی زندگی کا پہلا میچ بہت چھوٹی عمر میں نظام آباد میں ہی لڑا۔ جب نکہت کی عمر 12 برس تھی، تو اس وقت وہ باکسنگ کلاس میں اکلوتی لڑکی تھیں۔ نکہت نے کبھی بھی اپنے آپ کو لڑکوں سے کمتر نہیں سمجھا۔
وہ باکسنگ رنگ میں ہمیشہ مضبوط ارادوں اور حوصلہ سے لڑتی ہیں۔اس کم عمری میں پہلی مرتبہ جب ان کا سامنا اپنی حریف کھلاڑی سے ہوا تو وہ کچھ سمجھ ہی نہیں پائیں۔ حریف کھلاڑی کے تابڑ توڑ حملے اور وار اس قدر زور دار تھے کہ ان کی ناک سے خون بہنے لگا اور ان کی آنکھ کا حصہ کالا پڑ گیا۔ اس حملے کے بعد نکہت نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے دفاعی انداز میں بہتری لائیں گی اور حریف کھلاڑی کو شکست دیں گی۔ انہوں نے اپنی اس شکست کو ہلکے میں نہیں لیا ۔ اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وقت پر سنبھل گئیں اور اپنے کھیل میں بہتری لاکر انہوں نے یہ ثابت بھی کردیا ۔ انہیں پہلی کامیابی 2010 میں اس وقت ملی جب انہوں نے نیشنل سب جونیئر میٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Women’s World Boxing Championship لگاتار دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن بن کر نکہت زرین نے تاریخ رقم کی