آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کے لیے آسٹریلیا جانے والی اہم ٹیم کی غیر موجودگی میں نوجوان کھلاڑیوں نے ہندوستان کی قابل تعریف نمائندگی کی ہے۔ پہلا میچ صرف نو رنز سے ہارنے کے بعد ہندوستان نے شاندار واپسی کی اور دوسرا ون ڈے سات وکٹوں سے جیت لیا۔ سنجو سیمسن نے پہلے میچ میں ناٹ آوٹ 86 رنز بنائے جبکہ دوسرے میچ میں شریس ایر نے سنچری اسکور کی۔ ایشان کشن نے بھی رانچی میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلتے ہوئے سات چھکوں کی مدد سے 93 رنز کی اننگز سے شائقین کا دل جیت لیا۔
اس کے علاوہ دوسرے میچ میں بھی گیند بازوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پہلے میچ میں ہندوستان کی شکست کا باعث بننے والے ڈیوڈ ملر اور ہینرک کلاسن کی شراکت کو توڑنے میں ناکام رہنے والے گیند بازوں نے نہ صرف دوسرے میچ میں صحیح وقت پر وکٹیں حاصل کیں بلکہ ڈیتھ اوورز میں جنوبی افریقہ کے رنز کو بھی محدود کیا۔ اس کے نتیجے میں، جنوبی افریقہ 50 اوورز میں 278/7 کا اسکور ہی بناسکی اور آخری آٹھ اوورز میں صرف 41 رنز کا اضافہ ہوا۔ اس میچ میں محمد سراج نے 10 اوورز میں صرف 38 رنز دینے کے علاوہ کوئنٹن ڈی کاک، ریزا ہینڈرکس اور کیشو مہاراج کی وکٹیں بھی لیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے عین قبل محمد سراج کی کارکردگی ہندوستان کے لیے اچھی خبر ہے کیونکہ وہ آسٹریلیا میں زخمی جسپریت بمراہ کی جگہ لینے کے مضبوط دعویدار ہیں۔
تاہم،ہندوستان چاہے گا کہ دھون اور شبھمن گل تیسرے میچ میں کچھ رنز بنائیں۔ دھون-گل نے رانچی میں اچھی شروعات کی لیکن بالترتیب 13 اور 28 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔ دھون اگلے سال ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں ہندوستان کے ممکنہ اوپنر ہیں، اس لیے ان کے بلے سے نکلنے والے رنز ان کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے لیے بھی فائدہ مند ہوں گے۔