سُپر گرینڈ ماسٹر وشواناتھن آنند کورونا وائرس کی وجہ سے جرمنی میں پھنسے ہوئے ہیں، انہوں نے حال ہی میں جرمنی میں بنڈس ليگا شطرنج ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا۔
آنند نے کورونا وائرس کی وجہ سے وزیراعظم کیئر فنڈ میں مدد دینے کے مقصد سے آن لائن شطرنج نمائشی میچ میں بھی حصہ لیا تھا۔
شطرنج میں ذہنی مہارت کی اہمیت پر اسٹار اسپورٹس 1 کے تمل شو مائنڈ ماسٹرز میں آنند نے کہا کہ شطرنج میں آپ کو بورڈ کو نہیں بلکہ دوسرے سرے پر موجود کھلاڑی کو ہرانا زیادہ ضروری ہے، سب سوچتے ہیں کہ آپ بہتر چال چلیں لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بورڈ پر آخری بار غلطی کس نے کی ہے۔
پانچ بار کے عالمی چیمپیئن نے کہا کہ 'آپ کو مسلسل اپنے حریف کھلاڑی کے دماغ کو سمجھنے اور خود کے ساتھ ان کے کھیل کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، میں کھیل کے بعد جم جاتا ہوں لیکن صحت کے لیے نہیں بلکہ اپنے آپ کو کول کرنے کے لیے، جس سے میری تھکان کم ہوتی ہے۔
اپنی زندگی کے دو سب سے اہم ٹورنامنٹز پر آنند نے کہا کہ سنہ 1987 میں عالمی جونیئر کا پہلا مقابلہ جیتنا میرے لیے کبھی نا بھولنے والا لمحہ ہے اور روس کے کھلاڑیوں کے خلاف جیتنا میرے لیے فخر کا لمحہ تھا، اپنے کیریئر میں جب میں ریٹائرمنٹ لینے پر غور کر رہا تھا ایسے میں 2017 میں عالمی ریپڈ شطرنج چیمپیئن شپ جیتنے سے مجھے تقویت ملی۔
بہت کم عمر میں اپنا کریئر شروع کرنے پر انہوں نے کہا کہ 'میں چھ برس کا تھا جب میرے بڑے بھائی بہن کو میں نے شطرنج کھیلتے دیکھا اور اپنی ماں کے پاس گیا اور ان سے یہ کھیل سکھانے کے لیے کہا۔ میرا شطرنج کے کھلاڑی کے طور پر ابھرنا اچانک نہیں ہوا اس میں کئی سالوں کی محنت لگی ہے۔
آنند نے کہا کہ شطرنج کا جو کھیل ہم نے 80 کی دہائی میں سیکھا تھا وہ اب پہلے کی طرح نہیں رہا۔جس طرح آپ اسے سیکھتے ہیں، کمپیوٹر نے اس کا نقطہ نظر ہی بدل دیا ہے بس بورڈ پر موجود دو کھلاڑی نہیں بدلے ہیں۔