لکھنؤ کے فٹنیس اور اسپورٹس میڈیسن کے ایکسپرٹ ڈاکٹر سرنجیت سنگھ کا خیال ہے کہ موجودہ وقت میں ماسک پہن کر رننگ یا ٹریننگ کرنا یا اس پر عمل کرنا نہ صرف خطرناک بلکہ مہلک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
ماسک پہن کرٹریننگ انتہائی خطرناک انہوں نے متنبہ کیا کہ وہ کھلاڑی جو اپنی تربیت میں واپسی کررہے ہیں اور جو لوگ اپنی فٹنس کے لئے دوڑ رہے ہیں انہیں اپنی مشق کے دوران ہر وقت ماسک کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر آپ ہدایات پر عمل کرتے ہیں اور معاشرتی فاصلہ برقرار رکھتے ہیں تو ، دوڑتے ہوئے ، ٹہلتے ہوئے یا مشق کرتے ہوئے ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹر سرنجیت نے یواین آئی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماسک پہن کر کسی بھی قسم کی جسمانی ورزش کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے آکسیجن لینے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو چھوڑنے کا توازن کو بگاڑ دیتا ہے اور اس کا براہ راست اثر جسمانی اعضاء پر پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چین کے ایک شہر میں دو 14 سالہ بچے ماسک پہن کر رننگ کررہے تھے کہ ان کی موت ہوگئی۔ اسی طرح ووہان میں بھی ایک 26 سالہ نوجوان ماسک کے ساتھ سڑک پر دوڑ رہا تھا اور اس کی بھی موت ہوگئی۔
ڈاکٹر سرنجیت نے کہا کہ یہ ایک عام عمل ہے کہ ہم ہوا کے ساتھ آکسیجن لیتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو چھوڑ دیتے ہیں ، لیکن ماسک لگانے سے ان اہم عمل کے معمول کا بہاؤ کو روکتا ہے۔ جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمیں زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتے ہیں اور ریلیز کرتے ہیں ۔ لیکن ماسک پہننے سے اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ پھنس جاتی ہے اور ہم اسے بار بار لینے لگتے ہیں جس سے خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور آکسیجن میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سرنجیت نے کہا کہ جم میں ورزش کرتے وقت ماسک کو بالکل بھی استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ اور بھی خطرناک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جم کھولنے کی بات کی جارہی ہے جبکہ اسے نہیں کھولا جانا چاہئے کیوں کہ جم آنے والا شخص تمام آلات استعمال کرتا ہے ، جس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے اپنے مشورے میں کہا کہ کھلاڑیوں کو ابھی بیرونی مشقوں سے گریز کرنا چاہئے اور بہتر ہے کہ انڈور کی مشق کریں۔ نیز ، اپنی کارکردگی بڑھانے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی فٹنس سطح کو برقرار رکھنے پر زیادہ توجہ دیں۔