برمنگھم:پاکستان کی چار رکنی بیڈمنٹن ٹیم تمام تر مشکلات کے بعد آخر کار کامن ویلتھ گیمز کے لیے برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ اولمپیئن مہر شہزاد بھی اس ٹیم میں شامل ہیں۔ ٹیم میں آٹھ کھلاڑی بھی رکھے جا سکتے ہیں اور پاکستان کے چار کھلاڑی کئی رکاوٹوں کے بعد آخر برمنگھم پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سال اولمپکس میں کھیلنے والی پہلی پاکستانی بیڈمنٹن کھلاڑی بننی والی مہر شہزاد سنگلز اسپیشلسٹ ہیں لیکن کم کھلاڑی ہونے کی وجہ سے جمعہ کو بھارت کے خلاف ڈبلز کھیلنا پڑا۔ ایسا ہی معاملہ ان کی ڈبلز پارٹنر غزالہ صدیقی کا بھی تھا، جنہیں مکسڈ ڈبلز میں بھی کھیلنا پڑا۔ ٹیم کے مرد کھلاڑیوں میں مراد علی اور عرفان سعید بھٹی شامل ہیں۔ Commonwealth Games 2022
بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی 0-5 سے شکست کے بعد مہر شہزاد نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'دوسری ٹیموں میں آٹھ کھلاڑی ہیں اور یہاں ہمیں چار کھلاڑیوں کے ساتھ تمام میچ کھیلنا ہوں گے۔ میں سنگلز کھلاڑی ہوں لیکن مجھے ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز بھی کھیلنا ہیں۔ ایسی حالت میں توجہ مرکوز کرنا اور ارتکاز برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مہر شہزاد اور غزالہ صدیقی دونوں کے پاس سرکاری ملازمتیں ہیں لیکن انہیں اتنی تنخواہ نہیں ملتی کہ وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔ ایک کاروباری گھرانے سے تعلق رکھنے والے مہر شہزاد نے بیڈمنٹن کے شوق کی وجہ سے اس کھیل کو جوائن کیا جبکہ غزالہ ایک اسپورٹس ٹیچر ہیں۔ وہ اپنے اہلخانہ کی کفالت کرتی ہیں۔ مہر شہزاد کا مقصد پیرس اولمپکس 2024 میں جگہ بنانا ہے لیکن پاکستان میں سہولیات کی کمی کے باعث یہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔