نئی دہلی: محمد علی ایک سابق امریکی پیشہ ور باکسر تھے ۔ محمد علی کو کھیلوں کی تاریخ میں دنیا کا سب سے بڑا ہیوی ویٹ باکسر سمجھا جاتا ہے۔ باکسنگ رنگ میں علی اپنے فٹ ورک اور مکوں کے لیے مشہور تھے۔ سال 1954 میں محمد علی نے اپنی پہلی فائٹ لڑی اور اسے جیتا۔ محمد علی 17 جنوری 1942 میں کیتونڈی کاؤنٹی کے لوئس ول میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی نام کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر تھا۔ ان کے والد کیسیئس مارسیلس کلے جو پیشہ سے رنگ ساز اور موسیقار تھے۔ ان کی پرورش ملک کے جنوبی حصے میں ہوئی جہاں انہیں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا بچپن کا نام مارسیلس کلے جونیئر تھا۔ باکسنگ کی تاریخ کے عظیم ترین باکسروں میں سے ایک محمد علی نے بچپن میں ہی اپنی بے خوفی کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا تھا ۔ باکسر بننے کا ان کا عزم پختہ تھا ۔
بارہ سال کی عمر میں محمد علی کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سے حالات ایسے بن گئےکہ انہیں باکسر بننا پڑا۔ اس کی سائیکل چوری ہو گئی تھی۔اس سلسلہ میں ان کی ملاقات ایک پولیس افسر جو مارٹن سےہوئی۔ پولیس افسر ہونے کے ساتھ ساتھ، مارٹن مقامی جم میں لڑکوں کو باکسنگ کی تربیت دیتے تھے۔ جہاں علی نے بھی باکسنگ سیکھنا شروع کر دی۔ محمد علی کی زندگی میں مختلف اداور میں کئی نشیب و فراز آئے۔ ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کر دیا گیا اور 3 سال کی سزا سنائی گئی۔ بعد ازاں جب محمد علی پھر میدان میں اترے تو ان کی باکسنگ میں وہ زور اور دبدبہ دیکھنے کو نہیں ملا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو فریزیئر نے انہیں شکست دیدی لیکن دو سال کے بعدعلی نے ان کو شکست دے کر اپنا بدلہ لے لیا۔
محمد علی کی زندگی میں سنہرا دور یہاں سے شروع ہوا جب انہوں نے جو فریزیئر اور محمد علی کا یہ مقابلہ مکے بازی کی تاریخ کے عظیم ترین مقابلوں میں شمار ہوتا ہے اور ’’فائٹ آف دی سنچری‘‘ یعنی صدی کی بہترین لڑائی کے نام سے مشہور ہے۔پھر اکتوبر 1974ء میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دیکر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس اعزاز کو پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔ اس کے بعد سےمحمد علی نے مشق کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنی پریکٹس پر خاص توجہ دیتے ہوئے اس 6 فٹ 3 انچ لمبے قد آور باکسر نے بڑے بڑے سرماؤں کو باکسنگ رنگ میں دھول چٹائی۔ انہیں بیسویں صدی کا عظیم ترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔ محمد علی نے تین مرتبہ مکے بازی کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز "ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ" جیتا اور اولمپک میں سونے کے تمغے کے علاوہ شمالی امریکی باکسنگ فیڈریشن کی چیمپیئن بھی جیتی۔ وہ تین مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ جیتنے والے پہلے مکے باز تھے۔ باکسنگ میں ان کا کیریئر ایک شوقیہ کھلاڑی کی حیثیت سے کامیاب رہا لیکن ان کو عظمت اس وقت حاصل ہوئی جب سال 1960ء میں روم اولمپِک میں انہوں نے طلائی تمغہ جیتا۔ انہوں نے اپنی پیشہ ور فائٹ 29 اکتوبر 1960میں تنے ہسنکر کے خلاف جیتی۔انہوں اپنے 21 سالہ کیرئر میں 61 فائٹ لڑیں۔کیرئر میں انہوں نے 56 میں جیت حاصل کیں جس میں 37 ناٹ آؤٹ تھیں۔ تین مرتبہ انہوں نے عالمی ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیتی۔ وہ پہلےلائٹ ویٹ اولمپک گولڈ میڈلسٹ رہے۔ علی واحد عالمی ہیوی ویٹ چیمپئن ہیں جنہوں نے تین بار لائنل چیمپئن شپ جیتی۔ سال 1964، 1974 اور 1978 میں خطاب اپنے نام کئے۔ وہ باکسنگ کے کئی تاریخی مقابلوں میں شامل رہے۔ ان میں سب سے زیادہ قابل ذکر "فائٹ آف دی سنچری" ، " سپر فائٹ 2 " اور "منیلا میں تھریلا"تھا۔