مہمان خصوصی اشوک کمار دھیان چند نے کہا کہ کتابیں تاریخ کو جاننے کے لیے ایک مضبوط ذریعہ ہیں اور اس کتاب کے ذریعے آنے والی نسلیں اولمپکس کے واقعات اور اس کے ہیروز سے آگاہ ہوں گی نیز اس سے تحریک اور ترغیب حاصل کرے گی۔
اشوک کمار نے اپنے والد دھیان چند کے زمانے کی بہت سی یادیں بھی تازہ کیں۔ اس وقت کے کھیل اور حالات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
اشوک کمار دھیان چند نے بھارتی ہاکی کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کے کھلاڑیوں میں ماضی کے کھلاڑیوں جیسا عزم شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 45 سال بعد بھی انڈین ہاکی اپنا وقار بحال نہیں کر سکا۔
ان کا ماننا ہے کہ آج کے کھلاڑیوں کو بہتر سہولیات ملی ہیں لیکن کمی کہاں ہے؟ ذمہ دار لوگوں کو اس جانب دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
کتاب، اولمپک گاتھا' تین مصنفین ڈاکٹر سمتا مشرا (ایسوسی ایٹ پروفیسر سری گرو تیغ بہادر خالصہ کالج، دہلی یونیورسٹی اور ایڈیٹر اسپورٹس کیڑا)، ڈاکٹر سریش کمار لو(مشیر لمکا بک آف دی ریکارڈز، سابق ایسوسی ایٹ پروفیسر ستیاوتی کالج، دہلی یونیورسٹی) اور سنی کمار گونڈ (پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، اندرا گاندھی نیشنل ٹرائبل یونیورسٹی، اسسٹنٹ ایڈیٹر اسپورٹس نیوز پیپر) کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
'انڈیا نیٹ بکس' سے شائع ہونے والی اس کتاب میں جہاں قدیم اولمپکس سے لے کر جدید اولمپکس تک کا سفر، اولمپکس کے کچھ حصے، اولمپک کےگریٹ کھلاڑی، ممتاز ریکارڈ، اولمپکس میں بھارت کی موجودگی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جبکہ اولمپکس اور سنیما، اولمپک میں پہلی بار ہونے والے واقعات اور کووڈ کی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس ملتوی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔