اردو

urdu

ETV Bharat / sports

دھیان چند کی ذاتی زندگی پر کتاب - ہاکی کے جادوگر

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کی زندگی، ان کی لگن اور ہاکی کے لیے ان کی جدوجہد کی کہانی ہے۔ ان کی محنت، لگن اور جدوجہد کی کہانیوں کو میجر دھیان چند کی بہو ڈاکٹر مینا دھیان چند کی کتاب میں بتایا گیا ہے نیز یہ کتاب ان کی زندگی کے ایسے پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے جن کے بارے میں بہت کم لوگ واقف ہیں۔

دھیان چند
دھیان چند

By

Published : Aug 29, 2020, 7:38 PM IST

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کے یوم پیدائش (29 اگست) کو کھیلوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ میجر دھیان چند کی کھیلوں کی زندگی اور ان کی کامیابیوں کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے لیکن ان کی ذاتی زندگی اور جدوجہد کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کی زنداگی مشقت بھری تھی

دھیان چند کی زندگی کے انہی پہلوؤں کو ان کی بہو ڈاکٹر مینا امیش دھیان چند نے اپنی زندگی کے بہت سے اچھوتے پہلوؤں کو ایک کتاب میں لکھنے کی کوشش کی ہے، جس میں کنبہ کے افراد کے حوالے سے ان کے بارے میں بہت سارے واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔

میجر دھیان چند کی بہو ڈاکٹر مینا کی کتاب 'ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند، کہانی اپنوں کی زبانی' دھیان چند کی زندگی کے بہت سے اچھوتے پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے۔

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کی زنداگی مشقت بھری تھی

ڈاکٹر مینا، جو بہار سے تعلق رکھتی ہیں، جب دھیان چند خاندان کی بہو کی حیثیت سے جھانسی آئی تھیں تو انہوں نے دادا(دھیان چند) کے بارے میں جو کچھ سنا اسے لکھ کر انہیں کتابی شکل دی۔ اس کتاب میں دادا(دھیان چند) کی زندگی کے بہت سے دلچسپ واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

  • چار بھائیوں اور تین بہنوں پر مشتمل دھیان چند کا خاندان:

اس کتاب میں درج تفصیلات کے مطابق میجر دھیان چند کے والد سومیشور سنگھ فوج میں ملازم تھے۔ دھیان چند کا خاندان چار بھائی اور تین بہنوں پر مشتمل تھا جبکہ خاندان میں کھیلوں کا کوئی پس منظر نہیں تھا۔؎؎دھیان چند کی شادی سنہ 1936 میں للت پور ضلع کے دھوری گاؤں کی جانکی دیوی سے ہوئی تھی اور دھیان چند کے 11 بچے تھے، جن کی پرورش کی سب سے بڑی ذمہ داری جانکی دیوی تھی ان میں سات بیٹے اور چار بیٹیوں کی پرورش میں بیٹے اور بیٹی کے ساتھ کبھی بھی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹر مینا کتاب میں ایک جگہ لکھتی ہیں کہ ایک بار کچھ مہمان میجر دھیان چند کے گھر آئے تھے جب بہو منجو کو میٹنگ روم میں بلایا گیا تو وہ زمین پر بیٹھ گئیں۔ اچانک دھیان چند وہاں آئے اور انہوں نے بہو کو زمین پر بیٹھا ہوا دیکھا تو اسے سب کے سامنے اٹھایا اور کرسی پر بٹھایا۔

آگے لکھتی ہیں کہ گھر کی خواتین کو دن بھر کھانا پکانے میں مصروف نہیں رہنا پڑتا تھا ، اس کے لئے انہوں نے کھانا پکانے اور کھانے کے لئے بھی وقت طے کیا تھا۔

  • ہاکی میں سیاست کی دخل اندازی سے مایوسی:

ڈاکٹر مینا نے اپنی کتاب میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ بعد کے دنوں میں ہاکی کی گرتی ہوئی سطح ، کھلاڑیوں کے حوصلے اور کھیل میں غالب سیاست نے انہیں مایوس کیا تھا جبکہ ایک بار تو ناراضگی میں دھیان چند نے اپنی فیملی کے تمام کھلاڑیوں کے ساتھ ہاکی اسٹک جلا دینا پڑی۔

ہاکی کے جادوگر میجر دھیان چند کی زنداگی مشقت بھری تھی

تاہم دھیان چند کا غصہ وقتی تھا کیونکہ ہاکی اسٹک کے بغیر اس کی زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ڈاکٹر مینا کو اس واقعہ کے بارے میں میجر دھیان چند کی اہلیہ جانکی دیوی نے بتایا تھا۔

  • ریلوے پٹری پر مشق کرتے:

ڈاکٹر مینا نے اس کتاب میں دھیان چند کے بھتیجے بھگت سنگھ کے حوالے سے ایک یادداشت لکھی ہے جو ان کے ابتدائی دنوں کی جدوجہد کی جھلک پیش کرتی ہے۔ ہاکی کھیلنے اسٹیمینا (قوت) بڑھانے کے لیے وہ گھر سے کچھ پھولے ہوئے چنے لے کر گھر کے قریب ریلوے ٹریک پر دوڑنے کی مشق کرتے تھے۔ جبکہ چاندنی رات میں درختوں کی شاخوں کی ہاکی بنا کر کھیلا کرتے تھے۔

سنہ 1926 میں میجر دھیان چند کو پہلی بار بیرون ملک ہاکی کھیلنے کا موقع ملا۔ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران گرم کپڑوں اور لوازمات کا انتظام ایک بڑا چیلنج تھا۔ اس وقت ان انتظامات کو خود کھلاڑی کو ہی کرتا پڑتا تھا۔

ڈاکٹر مینا نے لکھا کہ 'دادا نے فوج سے گرم اوور کوٹ، گرم شرٹ اور پتلون اکٹھا کئے۔ آرمی کے جوتے اور فلالین شرٹس لی۔ اس تیاری کے ساتھ وہ سامان باندھ کر بیرون ملک تشریف لے گئے۔ دورہ نیوزی لینڈ سے واپسی کے بعد ان کے ہاکی کھیل کے بارے میں کافی چرچا ہوئی۔

  • دھیان چند کو شعر و شاعری پسند تھی:

ڈاکٹر مینا نے اپنی کتاب میں لکھا کہ دھیان چند شعر و شاعری کو پسند کرتے تھے۔ مصنفہ نے کتاب میں دھیان چند کے ہاتھوں لکھے ہوئے اشعار کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ وہ فرصت کے وقت فلمی دنیا کی مشہور شخصیات کے لئے الفاظ جوڑ کر اشعار لکھتے تھے۔ انہوں نے بہت ساری فلمی شخصیات کے لئے اپنے جذبات کا اظہار کیا جن میں سائرہ بانو، ہیما مالینی اور امیتابھ بچن کو اپنے قلم کے ذریعہ کہا۔

ڈاکٹر مینا ، جو دھیان چند کی بہو ہیں نے لکھا کہ 'میری شادی سے پہلے ہی میں دھیان چند کا بہت احترام کرتی تھی اور جب میں شادی کے بعد یہاں آئی تو ان سے متعلق تمام یادیں مشترکہ ہو گئیں انھیں پسند کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details