کراچی: پاکستانی قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے دورہ سری لنکا کے لیے ٹیم کی روانگی سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی کافی سن رہا ہوں کہ ہم ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں، یہ نہیں کہ بھارت کے ساتھ کھیلنے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ بھی 9 ٹیمیں ہیں جن سے ہمیں میچ کھیلنا ہے، اگر ان کو شکست دیں گے تو ہی فائنل تک پہنچ پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ کسی ایک ٹیم پر نہیں بلکہ 10 ٹیموں پر ہے، ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ ہر ٹیم کے خلاف اچھا کھیلنا ہے، میچ جیتیں گے، تو ہی ہم فائنل میں جائیں گے، کسی ایک ٹیم پر توجہ نہیں ہے۔ قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ جہاں بھی کرکٹ ہوگی، ہمیں وہاں جاکر کھیلنا ہے، پیشہ ورانہ کرکٹر کی حیثیت سے ہمیں مختلف کنڈیشنز اور ماحول میں جاکر کھیلنے کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے، اسی چیز کو چیلنج کہتے ہیں، بطور کھلاڑی اور کپتان میرے کوشش ہوتی ہے کہ ہر ملک میں جاکر کارکردگی دکھاؤں، وہاں پاکستان کو میچ جتاؤں، یہی چیز ہمارے دماغ میں ہے۔
ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک بھارت کے 10 شہروں میں کھیلا جائے گا جس کے لیے پاکستان کو سرحد پار کا سفر کرنا ہوگا، تاہم اس کے لیے ابھی حکومت سے اجازت ملنا باقی ہے۔ اس وقت وزارت خارجہ کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ حکومتی محکمے دورہ بھارت کے لیے اجازت دینے سے قبل ضروری اقدامات میں مصروف ہیں۔ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ سے قبل 25-2023 کی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اپنے سفر کا آغاز کرنے جا رہی ہے جہاں وہ سری لنکا کے خلاف 16 جولائی سے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔
سری لنکا میں کنڈیشنز اسپن باؤلنگ کے لیے موافق ہیں اس لیے کپتان بابر اعظم کو نائب کپتان محمد رضوان اور وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد میں سے کسی ایک کے انتخاب کا سخت فیصلہ کرنا ہوگا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں سرفراز احمد نے شاندار کھیل پیش کیا تھا اور انہیں سیریز کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا تھا۔ تاہم بابر اعظم نے واضح کیا کہ اگر کنڈیشنز کی ڈیمانڈ ہوئی تو انہیں محمد رضوان کو پلیئنگ الیون سے ڈراپ کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا بہت قبل از وقت ہے لیکن بحیثیت وکٹ کیپر میری پہلی ترجیح سرفراز احمد ہوں گے اور نائب کپتان کے لیے کھیلنا ضروری نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کپتان نے کہا کہ ہم کنڈیشنز کے حساب سے اپنی بہترین فائنل الیون میدان میں اتاریں گے۔