اردو

urdu

ETV Bharat / sports

Cricketer Archana Devi لوگوں کے طعنے کے بعد بھی ماں نے بیٹی کو کرکٹر بنایا، بیٹی نے نام روشن کیا

اناؤ کی انڈر 19 کھلاڑی ارچنا دیوی نے انڈر 19 ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل میں انگلینڈ کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ارچنا نے کافی جدوجہد کے بعد یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ Story of Cricketer Archana Devi

Etv Bharat
لوگوں کے طعنے کے بعد بھی ماں نے بیٹی کو کرکٹر بنایا، بیٹی نے نام روشن کیا

By

Published : Jan 30, 2023, 10:20 AM IST

اناؤ:ریاست اترپردیش کے اناؤ کے بانگر ماؤ تحصیل میں گنگا کے کنارے کھیلتے ہوئے اپنا بچپن گزارنے والی انڈر 19 کی کھلاڑی ارچنا دیوی اب کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ ارچنا دائیں ہاتھ کی تیز گیند باز کے طور پر ابھریں اور بھارتی انڈر 19 میں جگہ بنائی۔ انڈر 19 ٹی 20 ورلڈ کپ میں اتوار کو بھارت نے انگلینڈ کو شکست دے کر تاریخ رقم کی۔ بھارت نے ہدف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ اس شاندار جیت میں اناؤ کی ارچنا دیوی نے اہم کردار ادا کیا۔ ارچنا نے گریس اسکریونز اور نیاہ ہالینڈ کو آؤٹ کرکے شاندار آغاز کیا۔ واضح رہے کہ اناؤ ضلع کے رتائی پوروا گاؤں کی رہنے والی ارچنا کی اس کامیابی کے پیچھے اس کی ماں ساوتری دیوی کا ہاتھ ہے، جنہیں اپنی بیٹی کو آگے بڑھنے کے لیے نہ جانے کتنے طعنے سننے پڑے۔ ساوتری کے شوہر کینسر اور ان کے بیٹے کی سانپ کے کانٹنے سے موت ہوگئی تھی، گھر کے دو افراد کی موت کے بعد ساوتری اندر سے ٹوٹ گئی، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری، جس وقت ساوتری کو لوگوں کی مدد کی سب سے زیادہ ضرورت تھی اس وقت گاؤں کے لوگ اسے ڈائن کہنے لگے۔

جب ساوتری نے اپنی بیٹی ارچنا کو کرکٹر بنانے کا فیصلہ کیا تو ان کے رشتہ داروں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو غلط راستے پر بھیج رہی ہیں۔ اس کا ساوتری دیوی پر کوئی فرق نہیں پڑا اور انہوں نے اپنی بیٹی کو گاؤں سے 345 کلومیٹر دور مراد آباد میں لڑکیوں کے بورڈنگ اسکول کستوربا گاندھی ریزیڈنشیل گرلز اسکول میں داخل کرایا۔ ایسا کرنے کے بعد محلے کے لوگوں نے طعنے دینا شروع کر دیے اور الزام عائد کیا کہ ساوتری نے اپنی کی بیٹی کو غلط دھندے میں ڈال دیا ہے، لیکن ساوتری اڑی رہی اور کسی کی بالکل بھی نہ سنی۔ وہ صرف اپنی بیٹی کو ایک اچھی کرکٹر کے طور پر دیکھنا چاہتی تھی۔ ساوتری نے بتایا کہ جیسے ہی آگے بڑھانے کی کوشش کی تو لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ اس نے اپنی لڑکی بیچ دیا ہے۔ لڑکی کو غلط کام میں ڈال دیا ہے۔ گاؤں اور آس پاس کے لوگ یہ سب باتیں میرے منہ پر کہتے تھے۔ ساتھ ہی ارچنا دیوی کی ماں نے بتایا کہ 'ارچنا کی کامیابی کے بعد ہمارے ساتھ ہر کسی کا رویہ بدل گیا ہے۔ اب میرا گھر مہمانوں سے بھرا ہوا ہے اور میرے پاس مہمانوں کے لیے اتنے کمبل اور بستر نہیں ہیں، جنہیں بچھانے اور اوڑھنے کے لیے دیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پڑوسی جنہوں نے کبھی میرے گھر کا ایک گلاس پانی نہیں پیا اب وہ میری مدد کر رہے ہیں۔ میری ہر بات ماننے کے لیے تیار ہیں'۔

ارچنا کے والد شیورام کی سنہ 2008 میں کینسر کی وجہ سے موت ہوگئی تھی۔ ارچنا کی ماں پر تین چھوٹے بچوں کی پرورش کی ذمہ داری تھی اور خاندان قرض میں ڈوبا ہوا تھا۔ سنہ 2017 میں ان کے چھوٹے بیٹے بدھیمان سنگھ کی سانپ کے کانٹنے سے موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد بھی پڑوسیوں اور رشتہ داروں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ ارچنا کے بڑے بھائی روہت کمار نے بتایا کہ گاؤں والے میری ماں کو چڑیل کہتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے اس نے اپنے شوہر کو کھایا، پھر اس کے بیٹے کو۔ انہوں نے بتایا کہ میری والدہ کو دیکھ کر لوگ اپنا راستہ بدل لیتے تھے۔ میرے گھر کو چڑیل کا گھر کہا جاتا تھا۔ روہت نئی دہلی کے کپاسیرا بارڈر پر گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا، پہلے لاک ڈاؤن کے دوران مارچ 2022 میں روہت کی نوکری چلی گئی روہت نے بتایا کہ ان کی والدہ کو اپنے بچوں کی پرورش کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ہر سال سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آدھا وقت کھیت دریائے گنگا کے پانی سے بھر جاتا ہے۔ وہ اپنی گائے اور بھینس کے دودھ پر انحصار کرتے تھے۔

زندگی میں سب کچھ برداشت کرنے کے بعد بھی ساوتری دیوی آگے بڑھتی رہیں۔ وہ اپنے مرحوم بیٹے کی آخری خواہش پوری کرنا چاہتی تھی۔ اس نے ارچنا سے اپنا خواب پورا کرنے کو کہا تھا۔ روہت نے بتایا کہ ' ارچنا محض ایک سال بڑے بدھیمان کے ساتھ کرکٹ کھیلتی تھی۔ بدھیمان نے ایک شاٹ مارا اور گیند زیر تعمیر عمارت میں چلی گئی، وہ گیند کو ملبے سے باہر نکالنے کے لیے ہر بار بلے کا استعمال کرتا تھا لیکن اس بار اس نے اپنے ہاتھ کا استعمال کیا اور اسے ایک کوبرا نے کاٹ لیا۔ ہسپتال لے جاتے ہوئے وہ میری بانہوں میں دم توڑ گیا۔ اس کے آخری الفاظ تھے 'ارچنا کو کرکٹ کھیلاؤ'۔ بدھیمان کی موت کے بعد جب وہ واپس اپنے اسکول گئی تو اس نے کرکٹ کو سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا اور میری ماں نے اسے کبھی نہیں روکا۔ ارچنا کی ماں ساوتری کا کہنا ہے کہ 'ہمارے گاؤں میں کل بجلی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ اس لیے میں نے ایک انورٹر خریدنے کے لیے پیسے بچائے ہیں۔ میری بیٹی ورلڈ کپ فائنل کھیلنے والی ٹیم میں شامل ہے اور ہم بغیر کسی رکاوٹ کے میچ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ارچنا کی والدہ نے بتایا کہ والد کے انتقال کے بعد انہوں نے بچوں کی پرورش کی ذمہ داری بڑی محنت سے نبھائی ہے۔ انہوں نے اپنے بچوں کی پرورش ڈیڑھ بیگھہ اراضی میں فصلیں اُگا کر اور بھینس کا دودھ بیچ کر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :India Win U19 Womens T20 World Cup بھارت نے انگلینڈ کو شکست دے کر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا، وزیر اعظم نے مبارکباد دی

ABOUT THE AUTHOR

...view details